Topics

یاسر زیشان (سیالکوٹ)

قابلِ صد احترام عظیمی صاحب

          السلام علیکم ورحمتہ اللہ

          رسالہ ”روحانی ڈائجسٹ“ کے شمارہ جنوری ۱۹۹۳ ء میں ایک مضمون بعنوان ”خانقاہی نظام“ ادارہ کی جانب سے شائع کیا گیا تھا۔ اس مضمون میں صفحہ نمبر ۲۳ پہلے کالم کے آخری پیراگراف میں لکھا ہے کہ

                   ” دنیائے آب و گل میں حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی سلسلہ عظیمیہ کے

                   خانوادے ہیں اور جنات کے عالمین میں شہنشاہ و جنات جناب حضرت عفریت

                   سلسلہ عظیمیہ کے خانوادے ہیں اور حضور قلندر بابا رحمتہ اللہ علیہ کے مجاز خلیفہ

                   ہیں۔

          اس بات کی وضاحت فرما دیجئے۔طویل عرصہ سے ایک سوال ذہن میں ہے کہ کیا کسی اور عالم میں بھی صاحبِ مجاز خلیفہ اور خانوادے ہوتے ہیں اور وہاں خانقاہی نظام کا نصاب کن خطوط پر مرتب کیاجاتا ہے۔۔۔

          جواب کا منتظر

یاسر زیشان (سیالکوٹ) 

         

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ

          میری دانست

                   سلسلہ کا مفہوم طرزِ فکر۔ ایسی طرزِ فکر جو قرآن کریم کے ارشاد اور رسولﷺ

                   کے فرمودات پر مشتمل ہو۔

          فرمودات میں ایک فرمان عالی مقام یہ ہے کہ بندہ اللہ وحدہ لا شریک کی حاکمیت کو پوری طرح قبول کر کے اللہ کو اول ، آخر،ظاہر باطن اور دلوں کا راز جاننے والی ہستی تسلیم کرے اس طرح کہ یقین کی تکمیل ہو جائے۔

          جتنے بھی روحانی سلاسل ہیں ان سب کا نقطہ نظر اور مقصد رسول اللہ ﷺ کے احکامات اور قرآن کریم کے مطابق ہونا ضروری ہے اور الحمد اللہ ایسا ہے۔

          ۱۔شریعت میں جسمانی اعضاء کے وظائف شامل ہیں۔

          ۲۔ جبکہ روحانی علوم میں شعور سے ماوراء لاشعور کے تابع ہو کر ایسی کیفیات کا ادراک ہے جو غیر روحانی شعور میں نہیں ہوتا۔

          ۳۔ دنیا میں  مادی اعتبار سے جو بھی کچھ ہو رہا ہے وہ سب لاشعور کے تابع ہے اگر لاشعوری زندگی کی اطلاع (تقاضے) شعور میں منتقل نہ ہوں تو اجسام کی حیثیت تبدیل ہو کر مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

          ۴۔زندگی کے دو رُخ متعین ہیں۔ایک رُخ میں ظاہر ہونا، غائب ہونا، وجود پذیر ہونا،وجود کی موجودگی میں حرکات و سکنات کا نہ ہونا، گھٹنے سے میری مراد غائب ہونا اور بڑھنے سے مراد یہ ہے کہ ظاہر ہونا۔۔۔کوئی بھی شے بشمول آدمی۔۔۔آدم زاد کا وجود دنیا میں ظاہر ہوتا ہے تو منٹ کے پہلے ہی سیکنڈ سے ظاہر و غائب کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔

          ۵۔جب بچہ پانچ سال کا ہوتا ہے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ بچہ کی عمر کے پانچ سال غائب ہوگئے۔

          ۶۔جب شعور کی درجہ بندی پر غور کیا جاتا ہے تو اس کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلتا کہ زندگی کے ۵ سال ،۱۰ سال، ۴۰ سال، ۶۰ سال غائب ہورہے ہیں اور زندگی کہیں گم ہو رہی ہے۔

ہر لمحہ کا غائب ہونا دوسرے لمحے کا ظاہر ہونا اسی طرح کروڑوں لمحات کا غائب ہوجانا اس بات کی شہادت ہے کہ لمحات دراصل غیب سے آرہے ہیں اور غائب ہو رہے ہیں۔

۷۔علوم وہ ہیں ایک کا نام علم شریعت ہے دوسرے علم کا نام علم لدنی ہے۔ ان دونوں علوم کی پوری پوری وضاحت قرآن کریم میں بیان ہوئی ہے۔سلاسل طریقت قرآن کریم اور رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات (شریعت) کے تابع ہو کر تکوینی امور انجام دیتے ہیں۔ تمام سلاسل کے امام اور ان کے مجاز خانوادے اس امر کے پابند ہیں کہ وہ علم شریعت اور علمِ طریقت دونوں پر عمل کریں۔

آپ کے سوال کا جواب خود آپ کے سوال میں ہے۔ آپ نے بھائی عفریت عظیمی کے بارے میں خانوادے کا لفظ پڑھ لیا یہی اس کا جواب ہے۔

                                                                             دعاگو

                                                                             عظیمی

                                                                             ستمبر   ۲۰۱۳ ء

                                                                             ماہنامہ قلندر شعور، کراچی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔