Topics

پرفیسر مشتاق (کراچی)

السلام علیکم ورحمتہ اللہ

          دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر عورتوں اور کسی حد تک مردوں پر جب جن آتا ہے تو ان کی شخصیت میں حیرت انگیز تبدیلی واقع ہو جاتی ہے۔ آواز بدل جاتی ہے۔ حیرت ناک قوت کا مظاہرہ ہوتا ہےبعض اوقات آسیب زدہ یا ایسی زبان بولتا ہے جو وہ خود نہیں جانتا، وہ شخص اپنا تعارف بھی ایک جن کی حیثیت سے کراتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔۔۔ اس کی علمی توجیہہ کیا ہے۔

    پرفیسر مشتاق (کراچی)

         

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ

          نوع انسانی میں کوئی شخص ایسا نہیں ہے کس کو کبھی نہ کبھی اپنی ان صلاحیتوں کا تجربہ نہ ہوا ہو چاہے بیداری میں یا خواب میں، انسانی حواس دو طرح کے کام کرتے ہیں۔ براہ راست اور بالواسطہ، بالواسطہ کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم آنکھوں سے دیکھتے، کانوں سے سنتے، ہاتھوں سے پکڑتے اور پیروں سے چلتے ہیں حواس کے براہ راست کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم بغیر جسمانی نظام کی مدد کے خواب میں خود کو چلتے پھرتے  غرض ہر وہ کام کرتے دیکھتے ہیں جو ہم بیداری میں کرتے ہیں۔ کبھی کبھی بیداری میں بھی حواس براہ راست کام کرتے ہیں اور مادی اعصابی نظام معطل ہو جاتا ہے۔ حتیٰ کہ حافظہ بھی کام نہیں کرتا۔ مرض ”کابوس“ اس کی مثال ہے۔ سوال مرض کا نہیں، حواس کے براہ راست کام کرنے کا ہے ”کابوس“ کی حالت میں آدمی اپنے بستر سے اٹھتا ہے ، کپڑے بدل کر دفتر جاتا ہے، وہاں کام کرتا ہے، واپس آ کر کپڑے بدل کر سو جاتا ہے لیکن اسے یہ قطعی یاد نہیں رہتا   کہ میں نے سونے کی حالت میں کیا عمل کیا ہے۔

          یہ بھی حواس کے براہ راست استعمال ہونے کی ایک طرز ہے۔ یہی کابوس کی کیفیت و ہپناٹزم کے ذریعہ انسان پر مسلط کر دی جاتی ہے۔ تو اس وقت بھی وہ بالکل بے ارادہ ہو کر عامل کے حکم کی تعمیل کرتا ہے۔ بیداری میں یہ کیفیت بعض  اوقات از خود مسلط ہو جاتی ہے کوئی دوسرا شخص اسے ہپناٹزم نہیں کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ کو ہپناٹزم کر لیتا ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی جذبہ، رجحان یا تقاضہ میں اتنی شدت پیدا ہو جائے کہ یہ شدت اعصاب کو مفلوج کر دے جیسے ہی اعصاب مفلوج ہوتے ہیں حواس کا براہ راست استعمال شروع ہو جاتا ہے۔ شدت کی وجہ سے حواس کا رویہ مختلف ہوتا ہے۔ اعصاب کے مفلوج ہوجانے سے جن خلیوں میں یادداشت کا ریکارڈ رہتا ہے وہ اپنا عمل ترک کر دیتے ہیں اور یادداشت کی ترتیب ختم ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت میں حواس عادت کی بنا پر ایک کہانی بنا لیتے ہیں اور اپنے ہی جسم پر وہ کہانی عملاً استعمال کرتے ہیں۔

          براہ راست فعل کی وجہ سے حواس بہت سی ایسی باتوں کا بھی انکشاف کردیتے ہیں جو پس پردہ ہوتی ہیں اور یہ تب ہوتا ہے جب آدمی صرف آدم کے خول میں بند ہو جاتا ہے۔ یہ بات آپ کو مشکل معلوم ہوگی لیکن غور کیجئے حقیقت سامنے آجائے گی۔

                                                                                      دعاگو

                                                                                      عظیمی

                                                                                      مارچ ۲۰۱۴ ء

                                                                                      ماہنامہ قلندر شعور ، کراچی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔