Topics

ڈاکٹر شگفتہ فیروز صاحبہ

انسانی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ انسانی زندگی میں کسی نہ کسی عقیدے کا ہونا لازمی ہے۔ اس کے بغیر انسانی زندگی نامکمل اور ادھوری رہ جاتی ہے۔ جس طرح اللہ کے اوپر یقین رکھنا، اللہ کو حاضر و ناظر جاننا ایک عقیدہ ہے، اسی طرح اللہ کا انکار اور کفران بھی عقیدے کے دائرے میں آتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کا نام بدعقیدگی یا کفر ہے۔ یوں سمجھئے کہ ایسا آدمی اللہ کا کفران کرنے کے عقیدے پر قائم ہے۔

زندگی میں جب عقیدہ زیربحث آتا ہے تو یہ بات ضروری ہوجاتی ہے کہ اس عقیدے پر قائم رہنے کے لئے کچھ قواعد و ضوابط مرتب کئے جائیں۔

قرآن پاک میں تفکر کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اللہ اس بات کی دعوت اور ترغیب دیتا ہے کہ بندہ اس عقیدہ توحید پر قائم رہے۔ عقیدہ توحید کی دعوت اور ترغیب انبیاء کرام کے ذریعہ لوگوں تک پہنچادی گئی ہے۔

اللہ چاہتے ہیں کہ انسان اس عقیدہ پر قائم رہے کہ پرستش اور عبادت کے لائق اللہ کے سوا اور کوئی ہستی نہیں ہے۔ تمام انبیاء کرام نے اسی طرز فکر کو بالذات قائم رکھنے کے لئے …… زندگی گزارنے کے اصول و قواعد مرتب کئے ہیں۔

اگر حقیقت کی نظروں سے دیکھا جائے تویہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ہر عمل اور ہر حرکت میں بندہ اللہ کا محتاج ہے۔ پیدائش کے بعد سے بچپن، لڑکپن اور جوانی کا زمانہ ہو یا انحطاط کے بعد دوسرے عالم کی زندگی ہو، انسان بہرحال اللہ کا محتاج ہے۔

مخلوق کی تعریف یہ ہے کہ وہ ہر لمحہ، ہر آن ذی احتیاج ہے اور خالق کی تعریف یہ ہے کہ وہ بے نیاز اور ہر قسم کی احتیاج سے ماورا ہے۔ زندگی کے معاملات پر غور کرنے سے مشاہدہ ہوتا ہے کہ خالق نے مخلوق کے لئے ہر چیز مفت فراہم کی ہے۔ زمین، آکسیجن، بارش ہر چیز مفت مہیا کی ہے۔ پوری تاریخ انسانی میں ایک فرد یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس نے زمین کا، پانی کا، ہوا کا کوئی ٹیکس دیا ہے۔

 

دعاگو

عظیمی

مئی ۱۹۹۵ء

مرکزی مراقبہ ہال، کراچی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔