Topics
السلام
علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاۃ
عرض
ہے کہ آپ امتحان میں کامیاب ہونے یا اول پوزیشن حاصل کرنے کے لئے مختلف وظائف بتاتےہیں
مثلاً کسی کو
”یا حیی یا قیوم“
کسی
کو
”رب یسرولا تعسر رب تمم بالخیر“
اور
کسی کو صرف
”رب یسرولا تعسر“
پوچھنا
یہ ہے کہ امتحان میں کامیابی کے لئے ایک ہی وظیفہ کیوں تلقین نہیں کیا جاتا۔ اگر ایسا
ہوتو ہر شخص آسانی کے ساتھ مفید مطلب وظیفہ پڑھ سکتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں بھی
مضمون کی کمزوری دور کرنے اور امتحان میں پاس ہونے کے لئے وظیفہ پڑھوں لیکن نہیں پڑھ
سکتا کیوں کہ وظیفہ کا تعین نہیں کیا گیا ہے کہ فلاں وظیفہ امتحان میں پاس ہونے کے
لئے ہے۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
روحانیت میں یہ سکھایا جاتا اورمشاہدہ کرایا جاتا ہے کہ
کائنات اللہ کے نور سے بنی ہے۔
اللہ نور السمٰوات والارض O
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔
کائنات میں موجود ہر شے کے اندر نور کی لہریں کام کررہی
ہیں لیکن ہر فرد میں ان لہروں کی مقدار الگ الگ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر فرد کی شکل و
صورت اور خیالات و تصورات ایک دوسرے سے ممیز ہوتے ہیں۔ کسی روحانی انسان کو یہ سیکھنا
پڑتا ہے کہ مسائل کے اندر نور کی لہریں کس مقدار میں کام کررہی ہیں اور ان لہروں سے
کس قسم کے خیالات و تصورات مظہر بن رہے ہیں۔
پھر یہ سمجھنا ہوتا ہے کہ کس لفظ یا وظیفہ میں کون کون سی
نور کی لہریں برسرعمل ہیں۔ ان دونوں لہروں کے تطابق سے وظیفہ تجویز کردیا جاتا ہے۔
ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں ہر شخص کے لئے وظیفہ الگ تجویز ہوگا۔
آپ کی ذات میں اللہ کے نور کی جو لہریں کام کررہی ہیں ان
کے پیش نظر آپ کے لئے بعد نماز عشاء تین سو مرتبہ ”الحیی القیوم“
کا ورد مناسب اور مفید ہے۔
دعاگو
عظیمی
۶، مارچ ۱۹۷۰
KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI
۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ نے کسی خط کو جواب دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔