Topics

جواد فرخ(جدہ، سعودی عرب )

محترم مرشد کریم

          السلام علیکم ورحمتہ اللہ

          اللہ تعالیٰ آپ کو صحت کاملہ عطا فرمائے، مزید لطف و اکرام سے نوازے۔ تین معاملات میں رہنمائی درکار ہے۔

                        ۱۔ خالی الذہن ( یکسوں) ہونے کے ساتھ کامیاب معاشرتی رکن ہونا۔۔۔۔

                   یہ صلاحیت کیسے پیدا ہو۔ فی الحال پلڑا کبھی اِدھر جھکتا ہے کبھی اُدھر۔

                   ۲۔ ایک آواز آتی ہے جو معاملہ فہمی اور درست اقدام کی طرف رہنمائی کرتی

                   ہے۔ یقین کہتا ہے کہ وہ دوست کی آواز ہے۔ آوازِ دوست کو کیسے غالب کیا

                   جائے۔۔۔۔ چاہتا ہوں کہ مخلص دوست کی آواز کو پہچان لوں اور وہ مجھے پہچان

                   لے۔

                   ۳۔ آپ نے متعدد بار ہدایت فرمائی ہے کہ قرآن کریم کی آخری دس سورتوں

                   اور نماز کا ترجمہ یا د کر لو تا کہ نماز میں توجہ رہے اور مرتبہ احسان کی مشق ہو۔

          کچھ بہن بھائیوں نے اصرار کیا کہ میں بذریعہ وڈیو عربی ترجمہ پیش کروں۔ انتہائی گناہ گار اور بے وقعت بندہ ہوں مگر احساس ہوا کہ عمومی ضرورت تو موجود ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی توفیق۔۔۔۔ رسول اللہ ﷺ اور۔۔۔۔ مرشد کی عنایت سے ۹۴ ویڈوز کے ذریعہ ۲۱ سورتوں اور پوری نماز کا ترجمہ مختصر معلومات کے ساتھ عام فہم بات چیت کے انداز میں پیش کر دیا۔ دیکھنے والے بتاتے ہیں کہ ان کا فائدہ ہوا۔ دوسری جانب بعض لوگ مجھے سر، جناب، استاد جی وغیرہ بنانے کی کوشش کرنے لگے۔ الحمد اللہ میں اپنے مرشد کی نظر کرم کے سبب گمراہی سے محفوظ رہا۔ گزارش ہے کہ اس کا کیا فارمولا ہے کہ بندہ جناب عالی بھی نہ بنے اور اللہ کے محبوب رسول اللہ ﷺ کے روحانی مشن کو فروغ دینے میں کارآمد بھی ہو۔

          دوست ،مزاج مرشد کا نیاز مند

جواد فرخ(جدہ، سعودی عرب ) 

         

          عزیز ، پیارے فرزند ، جواد فرخ صاحب

          وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ

          اللہ تعالیٰ آپ کو بواسطہ سرورِ کائنات سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

          اللہ تعالیٰ کیا کرتے ہیں؟۔۔۔۔۔ قران کریم میؐں ارشاد ہے

                   اللہ ایک ہے۔ وہ بے نیاز ہے۔ اس کی کوئی اولاد نہیں، نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔

                   اس کا کوئی خاندان نہیں۔     ( الاخلاص  :۱۔۵)

          اللہ تعالیٰ کے ارشادات کے مطابق ان پانچ کلمات میں ایک صفت ایسی ہے جس پر مخلوق ارادی طور پر عمل کر سکتی ہے۔ جبکہ وہ جانے یا نہ جانے۔۔۔۔ یہ عمل ہی زندگی ہے۔ وہ عمل یہ ہے کہ بندہ مخلوقات سے توقع ختم کر کے اللہ کے ساتھ اپنی تمام اُمیدیں وابستہ کر لے۔

          اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اللہ بے نیاز ہے لیکن مخلوق بے نیاز نہیں ہے۔ مخلوق دروبست خود کو اللہ کے تابع کردے یعنی نیاز مندی اللہ کے ساتھ قائم کر دے۔ اس کا تجربہ پوری زندگی پر محیط ہے ۔اللہ چاہتا ہے ہم ظاہر ہو جاتے ہیں اور اللہ چاہتا ہے تو ہم چھپ جاتے ہیں۔ اللہ رزق فراہم کرتا ہے۔ ماں باپ کو وسیلہ بناتا ہے۔ جب تک چاہے زندہ رکھتا ہے اور جب چاہے عالم ظاہر سے عالم غیب میں منتقل کر دیتا ہے۔

         

                             وتعز من تشاء تزل من تشاء

                             اللہ ہر شے پر قادر مطلق ہے

          اگر تفکر کیا جائے اور اللہ کی صفات پر غور و فکر کیا جائے تو ایک ہی نتیجہ مرتب ہوتا ہے کہ اللہ اپنی مخلوق سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔ اس کی شہادت نو ماہ کے پیٹ میں اور سوا دو سال ماں کے جسم سے غذا فراہم ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ خدمت کو پسند کرتے ہیں۔ جو بندے اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں ایسے بندے نہایت خوش نصیب اور انعام یافتہ ہیں۔

          اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے اور دین و دنیا کی کامیابیاں عطا فرمائے۔ آمین

                                                                             دعاگو

                                                                             عظیمی

                                                                             ۱۶  اکتوبر ۲۰۱۸ ء

                                                                             ماہنامہ قلندر شعور، کراچی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔