Topics
جناب عظیمی صاحب
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
میرے اندر بے شمار حیران کن صلاحیتیں
ہیں لیکن میں کئی اہم صلاحیتوں سے محروم ہوں۔ تصوف سے مجھے بڑا لگاؤ ہے۔ اللہ کے
برگزیدہ اور محبوب بندوں کے قصوں اور
احوال کا مطالعہ کرنا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ تصوف کے بارے میں خاصی معلومات رکھتا ہوں۔
خلیفہ محمود نظامائی صاحب فرماتے تھے کہ جن لوگوں کو کامل مرشد مل جاتا ہے ان کے
لئے ان کا مرشد ہی پارس ہوتا ہے۔
عظیمی صاحب! کیا مجھے مرشد کامل نہیں مل
سکتا۔۔۔ کیا آپ میری مدد کر سکتے ہیں۔۔۔ میں بہت سی باتیں کہنا چاہتا ہوں لیکن
خیالات کو الفاظ کا روپ نہیں دے سکتا۔ اتنا ضرور کہنا چاہوں گا کہ یا تو مجھے
گھسیٹ کر روحانیت میں داخل کر دیں تا کہ مجھے مجاہدوں کی ضرورت نہ پڑے یا پھر میرے
اندر مجاہدوں کی عادت ڈال دیں۔ مستقل مزاجی، قوتِ ارادی، ہمت اور چاہت پیدا کریں۔
اگر آپ نےمیری مددنہ کی تو میں کہیں کا
نہیں رہوں گا۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
روحانیت نہ
تو کھیل تماشا ہے اور نہ سیال شے ہے کہ گھول کے پلا دی جائے۔آپ کوئی بھی علم
سیکھنا چاہیں اس میں ریاضت ومجاہدہ کی
لازماً ضرورت پڑتی ہے۔ بچہ صبح سویرے بیدار ہوتا ہے، تیار ہوتا ہے، اسکول جاتا ہے،
دوپہر تک کلاس میں رہتا ہے، تپتی دھوپ میں گھر آتا ہے، گھر آتے آتے چکر آجاتے ہیں۔
بعض اوقات
گرمی سے نڈھال ہو کر بچے گھر میں آکر گر جاتے ہیں اور اگلی صبح یہی عمل دوبارہ
شروع ہو جاتا ہے۔۔۔ یہ عمل ریاضت اور مجاہدہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
ایک آدمی
کہیں ملازمت کرتا ہے۔ آٹھ گھنٹے تک سخت مشقت کرکے ایک ماہ کے بعد تنخواہ لیتا ہے۔
پورے ایک ماہ کی اعصاب شکن محنت ، ریاضت
کے علاوہ کیا ہے؟۔۔ کسان چلچلاتی دھوپ میں زمین پر ہل چلاتا ہے سر سے لے کر پیر کے
انگوٹھے تک پسینہ میں شرابور ہو جاتا ہے ۔ یہ بھی ریاضت اور مجاہدہ ہے۔
میری
ماں۔۔۔۔ میری بہن۔۔۔ سخت سردی۔۔۔شدید گرمی میں میرے لئے روٹی پکاتی ہیں، کپڑے
دھوتی ہیں، گھر صاف کرتی ہیں، تھک کر بے حال ہو جاتی ہیں۔۔۔ یہ بھی ریاضت ہے۔جب ہم
کوئی کام ریاضت کے بغیر نہیں کر سکتے تو کچھ کئے بغیر روحانیت کیسے سیکھ سکتے ہیں؟
روحانیت لوہے کے چنوں کی طرح ہے، لوگ عمریں گزار دیتے ہیں تب کہیں انہیں روشنی
ملتی ہے۔
حضرت خواجہ
غیرب نواز رحمتہ اللہ علیہ نے بائیس سال مرشد کی خانقاہ میں پانی بھرا ہے۔۔۔ حضور
قلندر بابا اولیاء رھمتہ اللہ علیہ نے اپنے نانا ۔۔۔ بابا تاج ا لدین ناگپوری
رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں شب و روز نو سال گزارے ہیں۔انسانیت کے لئے سب سے بڑی
مثال اللہ تعالیٰ کے محبوب ، باعثِ تخلیق کائنات، رحمتہ اللہ اللعالمین سیدنا حضور
علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ہے جنہوں نے
سالہا سال مراقبہ کیا اور اللہ رب العالمین کا پیغام پھیلانے میں سخت اذیتیں اور
تکالیف برداشت کیں۔
قوتِ ارادی
مستحکم کرنے کے لئے
٭
چلتے پھرتے کثرت سے اللہ کا ذکر کریں
٭
ہر وقت باوضو رہیں
٭
چالیس نمازیں (فجر کی نماز) باجماعت مسجد میں ادا کریں
٭
نماز کے بعد قرآن کریم کی تلاوت کریں اور ترجمہ پڑھ کر غور کریں۔
مرشد کی
تلاش جاری رکھیں اور جب مرشد مل جائے تو تن من دھن سے اس کے حکم پر عمل کریں۔
دعاگوعظیمی
اکتوبر
۱۹۹۸ ء
مرکزی
مراقبہ ہال ، کراچی
KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI
۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ نے کسی خط کو جواب دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔