Topics

ڈاکٹر محمد طارق (کوئٹہ)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ        

اگرچہ یہ بات بے محل ہے لیکن اس پر روشنی ڈالنا ضروری ہے ۔ممکن ہے کسی نے اس پر روشنی نہ ڈالی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی تشریح کی گئی ہو لیکن ہماری نظر سے نہ گزری ہو۔ جس مقام پر آنے والہ روحیں رہتی ہیں اس مقام کو"برزخ" کہتے ہیں ۔

روح کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے

اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا۔ النور: ۳۵    


 

روح کو Sprit کہا جاتا ہے ۔ عالم برزخ میں جوکچھ موجود ہے اور جو چیز عالم ناسوت (دنیا) میں منتقل ہوتی ہے اس کا تعلق ایک طرف نور سے ہے اور دوسری طرف روح سے ہے۔ جب عالم برزخ سے عالم ناسوت میں روح منتقل ہوتی ہے تو عالم ناسوت میں داخل ہونے کے لئے اس کو کروموسوم (دخان) ملتا ہے۔ کروموسوم بہت مختصر جسامت رکھتا ہے جب کہ روح کا قد و قامت ایک ہے۔ قدوقامت سے مراد ہے کہ روح میں بچپن اور بڑھاپا نہیں ہوتا ۔روح جب کروموسوم میں داخل ہوتی ہے تو کروموسوم کی جسامت بڑھنا شروع ہوجاتی ہے، حد یہ ہے کہ آدمی جوان ہوجاتا ہے۔ کروموسوم دراصل جسم ہے۔ سر، ہاتھ ، پیر ، سینہ ، دل ، دماغ، پھیپڑے وغیرہ۔

خاص طورپر دماغ کا تذکرہ مقصود ہے۔ کروموسوم کےدماغ میں دو کھرب خلیے ہوتے ہیں جو وقتاً فوقتاً ضرورت کے مطابق کھلتے اور بند ہوتے رہتے ہیں۔ یہ وہی دماغ ہے جس کو ہم اور آپ استعمال کرتے ہیں۔ حوادث زندگی، تجربات اور موت و زیست اسی دماغ کے ساتھ پیش آتے ہیں۔کردار میں پختگی، شرافت، قلب میں تسکین یا زندگی سے بیزاری ، خود پسندی، کبرو غرور، غضب اور رحمت سب اسی دماغ سے متعلق ہیں۔

اللہ نے سورۂ  یٰسین کی آخری آیتوں میں فرمایا ہے

اس کا امر یہ ہے کہ جب وہ ارادہ کرتا ہے کسی چیز کا تو کہتا ہے ہو اور وہ ہو جاتی ہے۔یٰسیں:۸۲

کسی چیز کے وجود میں آنے کے لئے اللہ "امر" کرتا ہے۔ امر کے کئی اجزا ہیں۔ اصل جزو ارادہ ہے ، دوسرا "کن" ہے جو اللہ کے ذہن میں آتا ہے اور وہ چیز فوراً ہو جاتی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ نے ایک قانون بنادیا ہے اور ہمارا ہر عمل اس قانون کےتحت واقع ہوتا ہے۔ ہم اس قانوں کے اندر قدم اٹھاسکتے ہیں، اس قانون کی حد سے باہر قدم نہیں رکھ سکتے ۔ یہ وہی قانون ہے جس کے تحت دماغ میں دو کھرب خلئے کام کرتے ہیں۔ دماغ میں خیال سے صرف وہ خلئے کھلتے ہیں جن خلیوں کا تعلق اس خیال سے ہے۔ آپ یہ نہ سمجھیں کہ خیال کوئی ٹھوس چیز نہیں ہے۔ وہ اتنا ٹھوس ہوتا ہے کہ اس کے اجزائے ترکیبی بھی اس کے ساتھ ہوتے ہیں۔

کسی چیز کو مظہر بننے کے لئے تین مراحل سے گزرنا پٹتا ہے۔ وہ تین مراحل

وہم

خیال۔۔۔اور

احساس ہیں۔

ہمارے دماغ پر جب وہم وارد ہوتا ہے تو وہم کے خلیے کھل جاتے ہیں ور اس وہم کے خلیوں کو جو اس چیز سے متعلق ہیں جس کو مظہر بننا ہے۔ اگر وہم ذرا ٹھہر جائے تو وہ خیال بن جاتا ہے اور احساس کے خلئے کھل جاتے ہیں۔ احساس نکل گیا تو بات ختم ہوگئی اور اگر ٹھہر گیا تو فوراً یہ احساس " حواس" میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ اب آدمی دیکھنا، سننا ، چھکنا شروع کردیتا ہے۔

یہ صرف دماغ کے خلیوں کا کرشمہ ہے، بشرطیکہ وہ کھل گئے ہوں۔ اگر کسی شخص کے حواس میں اختلال ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ خلئے جو حواس "حس" سے متعلق ہیں، پوری طرح نہیں کھلے یا بالکل نہیں کھلے جس کی وجہ سے وہ اس حس سے محروم ہو گئے ۔ اس میں سوچنے کی حس بھی شامل ہے۔

بہت زیادہ غو طلب بات یہ ہے کہ تمام اعصاب انہی خلیوں کے کھلنے یا بندہوتے رہنے سے متاثر ہوتے ہیں۔ جتنی بیماریاں ہیں انہی خلیوں کے غلط کھلنے یا غلط بند ہونے سے وجود میں آتی ہیں۔ذہن میں سوال آسکتا ہے کہ غلط کھلنا اور غلط بند ہونا کیا معنی رکھتا ہے۔۔۔سمجھئے۔ ۔۔ذرا غورسے سمجھئے۔

دو وہم ایک ساتھ آئے اور وہ دونوں ایک دوسرے کےمتضاد تھے۔خلیوں کاکام یہ ہے کہ وہ ایک وہم کے ساتھ پوری طرح کھلیں لیکن جب دماغ میں ایک ساتھ دو وہم آئیں تو وہ پوری طرح نہ کھل سکتے ہیں اور نہ بند ہوسکتے ہیں۔ یہی حال خیال اور احساس کا ہے۔ یہ تفصیلات صرف روح سےمتعلق ہیں، کروموسوم یعنی جسم سے متعلق نہیں ۔

اب آپ کروموسوم کا حال سنئے جس وقت دو وہم یا دو خِال ایک ساتھ آتے ہیں دو خلیے یا جتنے خلیے کھلیں گے یا بند ہوں گے، ایک دوسرے سے ٹکرائیں گے۔ یہ وہی خلئے ہیں جو کروموسوم بنتے ہیں اور ان کے اندر روح کام کررہی ہے۔ جب ٹکراؤ ہوگا تو لازماً ان کے اندر بے ترتیبی اور بد حواسی واقع ہوگی جو اعصاب میں من وعن اسی طرح آئےگی او کسی نہ کسی بیماری کی شکل اختیار کرے گی۔

کروموسوم کے اجزائے ترکیبی میں جزو اعظم ۔۔۔نمک ہے، اس کے بعد دوسرا جز مٹھاس ہے۔ باقی تمام اجزا  ان دو اجزاکے مقابلہ میں  ثانویت رکھتے ہیں۔۔۔لیکن۔۔۔جزو اعظم نمک کی معین مقدار خلیوں کو صحت مند رکھتی ہے۔ اس مقدار میں اگر زیادتی ہو جائے تب بھی اور کمی ہو جائے تو اس صورت میں بھی خلیوں کا متاثر ہونا لازمی ہوجاتاہے۔ لوبلڈ پریشر اور ہائی بلڈ پریشر کی مثال آپ کے سامنے ہے۔

نمک کی تخلیق میں مصرو ف دو اجزاء کو بہت زیادہ دخل ہے

سوڈیم کلورائید

پوٹاشیم کلورائیڈ

سوڈیم کلورائید نمک کا جزو اعظم ہے۔ سوڈیم کلورائید خلیوں کے اوپر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ دماغی خلئے سوڈیم کلورائید سے بھر گئے ہیں تو ہم نمک کے تر ک کا مشورہ دیتے ہیں۔ نمک میں سوڈیم کلورائیڈ چارحصے اور پوٹاشیم کلورائید ایک حصہ ہوتا ہے۔ یہ ایک حصہ نقصان دہ نہیں ہوتا ہاور چار حصے بعض حالات میں نہایت مضر ہوتے ہیں

 

دعاگو عظیمی

 مارچ ۱۹۸۹

مرکزی مراقبہ ہال، کراچی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔