Topics

غزالہ یاسمین (کراچی)

آدم و حوا کے رشتہ سے ہم سب ایک دوسرے کی اولاد ہیں۔۔ یہ میرانصیب ہے کہ میں آپ کی بیٹی ۔۔۔۔آپ کی خدمت میں بذریعہ تحریر حاضر ہو رہی ہوں۔

          اسلام علیکم ورحمتہ اللہ

          پیارے اباجی! میں ننھا سا ذرہ بڑا ہی ناتواں۔۔۔۔۔ مجھ عاجز و محتاج کو آپ کی شفقت کا سہارا۔۔۔۔۔ آپ کی ممتا میرا آسرا۔

          آپ نے مجھے اللہ سے دوستی اور محبت کا درس دیا۔ رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے اور اسؤہ حسنہ پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ قرآن کریم کو ترجمہ کے ساتھ پڑھنے کی طرف متوجہ کیا اور اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں غور و فکرکرنا سکھایا۔ اے شفیق ماں! آپ نے مجھے خلق خدا سے ہمدردی، خوشی میں شریک ہونے اور غم بانٹنے کا سبق دیا۔ اس نادان بچے کو معاف کرنا اور معافی مانگنا سکھایا۔

          اے میری ماں! میرے ناز نخرے اٹھانے والی ۔۔۔ میری انگلی پکڑ کر چلانے والی۔۔۔ مجھے گندگی میں لتھڑی ہوئی کو پاک صاف کرنے والی۔۔۔ مہکانےوالی۔۔۔ سجانے والی۔۔۔ محبت کا درس دینے والی ماں۔۔۔۔ راستہ کے پتھر کو فرش سے اٹھا کر عرش پہ بٹھانے والی ماں! میری تکلیف پر تڑپ جانے والی ۔۔۔۔ سکون و راحت پہنچانے والی ماں۔۔۔۔ اس ایثار کا حق کیسے ادا ہو۔۔۔۔۔ ایک ہی راستہ ہے کہ ماں کے حکم کی تعمیل ، ماں کی خدمت اور ماں کی تربیت پر عمل۔

          اے پیاری ماں! میں کیا کہوں کہ میری تکلیف ناقابلِ بیان ہے۔ تجھ کو معلوم ہے۔ اپنی ممتا کی آغوش میں مجھے سمیٹ لے۔ اے میری روحانی ماں! دل ہر لمحہ حاضری کا خواہش مند ہے باادب با نصیب ہونا چاہتا ہے۔

اے علمِ دوست ہستی! میرے اندر حقیقی علم کی طلب کو سیراب کر۔

پیاری ماں مجھ کو تیری رضا چاہیئے

مقدس قدموں میں مجھ کو پناہ چاہیئے

پیاری ماں مجھ کو تجھ سے تُو چاہیئے

ممتا کے آنچل کی پیاری ہوا چاہیئے

پیاری ماں تیری شفقت  و محبت بے  انتہا

مطربہ کو آغوش ِ محبت میں پناہ چاہیئے

          پیاری ماں! مجھے کچھ کہنا نہیں آتا۔ مدعا بیان کرنا آتا ہے نہ دعا کرنی آتی ہے لیکن ماں انمول ہے کہ ٹوٹے پھوٹے الفاظ اور توتلی زبان کو سمجھ جاتی ہے۔ ماں تو وہ ہستی ہے جو بن کہے حالِ دل جان لیتی ہے۔ یہ بچہ اپنی ماں کے قدموں میں ، خدمت میں جگہ چاہتا ہے کہ بچہ کی جنت ماں کی خدمت میں ہے۔ اس بچہ پر  ممتا    نچھاور فرما دیجیئے اور محبت کا سبق پڑھایئے کہ محبت ایثار ہے اور ایثار کی منزل ہے۔

          مطربہ کا بہت بہت سلام قبول فرمایئے۔

          آپ کی روحانی بیٹی

غزالہ یاسمین   (کراچی) 

         

          وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ

          بہت پیاری بیٹی! اللہ تعالیٰ اپنے حبیب رسول اللہ ﷺ کی رحمت سے آپ کو اپنی نعمتوں سے نوازے۔

          ہمیشہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالی ٰ اپنی مخلوق سے ستر (۷۰) ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے ۔ آپ اللہ کو حاضر وناظر سمجھ کر اس بات پر تفکر کریں کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے۔

          کوئی بھی کام ہو، اسے انجام دینے سے پہلے یہ ضرور سوچیں کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ جس وقت یہ سوچیں اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اس وقت  تصور کریں کہ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔ رات کو جتنا  بھی وقت ہے، درود شریف پڑھیں اور دن میں ہمہ وقت ” یا حی یا قیوم“ کا ورد کریں کہ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔

          آپ نے بہت پیارا خط لکھا ہے۔ بے شک آپ میری بیٹی ہیں اور میں آپ کے لئے دعاگو ہوں۔

اپنے اماں ابا اور بہن بھائیوں کو میرا سلام دیں۔ درخواست ہے کہ میرے لئے دعا کرائیں اور خود بھی دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے۔ آمین۔

                                                                                      دعاگو

                                                                                      عظیمی

                                                                                      دسمبر  ، ۲۰۱۸ 

                                                                                      ماہنامہ قلندر شعور ، کراچی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔