Topics

اقبال قریشی صاحب

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بات کچھ اس طرح ہے کہ ایک آدمی کے لئے پیدا کرنے والی ہستی نے ایک لاکھ روپے جمع کرائے۔ اس طرح جیسے ایک لاکھ روپے کسی بینک میں جمع کرادیئے جاتے ہیں۔ وسائل کو استعمال کرنے کے لئے آدمی کوشش اور جدوجہد کرتا ہے۔ کوشش اور جدوجہد جیسے جیسے کامیابی کے مراحل طے کرتی ہے اس کو روپیہ ملتا رہتا ہے اور ضروریات پوری ہوتی رہتی ہے لیکن یہ بات اپنی جگہ اٹل ہے کہ اگر کائناتی فلم (لوح محفوظ) میں وسائل کا ریکارڈ اور زرمبادلہ متعین نہ ہو تو ڈسپلے (Display) ہونے والی فلم نامکمل رہے گی۔

ایک آدمی کے نام بینک میں کروڑوں روپے کا زرمبادلہ موجود ہے لیکن اگر وہ اسے استعمال نہ کرے تو یہ زرمبادلہ کام نہیں آئے گا۔ کوشش اور جدوجہد دراصل چیک کی حیثیت رکھتی ہے۔ جس طرح چیک لکھ کر بینک سے روپیہ نکلوایا جاتا ہے……اسی طرح معاش کے حصول میں جدوجہد…… لوح محفوظ سے وسائل حاصل کرنے کے لئے کیش چیک ہے۔

 

دعاگو

خواجہ شمس الدین عظیمی

مارچ ۱۹۹۲ء

مرکزی مراقبہ ہال، کراچی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔