Topics

محمد عرفان (لاہور)

جناب عظیمی صاحب

          السلام علیکم ورحمتہ اللہ

          میں نے پڑھا ہے کہ انسان اللہ کا نائب اور خلیفہ ہے۔ نیابت کا مطلب ہے کہ جس کی نیابت حاصل ہے اس کے اختیارات بھی حاصل ہوں۔ آدم زاد کواگر اللہ تعالیٰ کی نیابت کے اختیارات حاصل نہیں ہیں تو وہ حیوان کے دائرہ کار میں زندہ ہے اور اس لئے کہ جو کچھ حیوانات کرتے ہیں وہی سب آدمی کرتا ہے۔ انسان کا مرکزی کردار یہ ہے کہ وہ کائنات کے رموز کو سمجھ کر کائنات پر حکمرانی کرے۔ سوال یہ ہے کہ دانشور چودہ صدیوں سے ہمیں جو بتا رہے ہیں، جوسکھا رہے ہیں اس کے بارے آپ کی کیا رائے ہے؟۔

محمد عرفان (لاہور)

         

وعلیکم اسلام ورحمتہ اللہ

میں ایک فقیر آدمی ہوں اور اسلام کے دائرہ کار میں رہ کے روحانی علعم کی اشاعت میرا مسلک ہے۔ ہمیشہ اختلافی مسائل سے گریز کرتا ہوں۔ جہاں تک تسخیر کائنات کے رموز اور فارمولوں کا تعلق ہے۔ قرآن خود اس کی شہادت دیتا ہے مطالعہ کائنات کی اہمیت اور حقیقت کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ قرآن کریم میں نماز،روزہ،حج،زکوٰۃ اور معاشرتی مسائل سے متعلق تقریباً ۱۵۰ آیتیں ہیں دیگر آیات میں تسخیر کائنات کے رموز اور فارمولے بھی بیان ہوئے ہیں۔ قرآن کریم میں ۶۰۰۰ سے زائد آیتیں ہیں۔

سورۃ اعراف میں ہے:   کیا یہ لوگ آسمان اور زمین کی تخلیق پر غور نہیں کرتے ۔

معلوم ہوتا ہے کہ ان کی موت قریب آ گئی ہے۔ (۱۸۵:۷)

سورہ عنکوبت میں ہے ۔ اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے زمین پر چل پھر کر دیکھو کہ اللہ نے کس طرح زمین کی پیدائش کی ہے۔ (۲۰:۲۹)

سورۂ فاطر میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔۔غور کرو پہاڑوں میں سفید،سرخ،سیاہ رنگ پتھروں کی تہیں موجود ہیں۔ (۲۷:۳۵)

سورۃ البقرہ میں ارشاد ہے۔۔۔ آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کے اختلاف میں عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ (۱۶۴:۲)

سورۃ آل عمران میں ہے ۔۔۔ اگر تم ایمان میں مستحکم ہو تو دنیا میں سر بلند رہو گے۔ (۱۳۹:۳)

          دنیا میں ہم کتنے سر بلند ہیں۔ یہ بات ہمارے سامنے ہے۔ اس سلسلہ میں کچھ عرض کرنے کی ضرورت نہیں۔

          قرآن کریم میں ”حضرت موسیٰؑ  “ اور ہمارے بندوں میں ایک بندے کا وضاحت کے ساتھ ذکر ہے۔ ( ۱۸: ۶۵-۸۲) قرآن پڑھیئے اور آیات پر تفکر کیجیئے۔

                                                                                                دعاگو

                                                                                                عظیمی

                                                                                                اکتوبر  ۲۰۱۳  ء

                                                                                        ماہنامہ قلندر شعور، کراچی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔