Topics

انعام عظیمی

بہت عزیز، پیارے دوست، محترم رفیق، روحانی فرزند، انعام عظیمی

السلام علیکم ورحمتہ اللہ

 

آپ کا خط محبت عقیدت سے لبریز، حسن ذوق سے معمور، عاجزی کا مظہر اور خود سپردگی کا نقش بن کر موصول ہوا۔ آپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں آپ سے دلی تعلق رکھتا ہوں۔ یہ بات بھی آپ کے علم میں ہے، میں آپ کو اپنا معاون، اپنا ہمدرد اور سلسلہ عظیمیہ کا ممتاز فرد تصور کرتا ہوں۔

قریشی صاحب مرحوم کے بعد بہت زیادہ تنہا ہوگیا تھا۔ آپ نے بے پناہ عقیدت اور ایثار سے، تنہاہونے سے بچالیا…… اور مجھے حوصلہ دیا۔ ایک رفیق سفر کی جدائی کو میں برداشت کرگیا…… اللہ آپ کو جزاء عطا فرمائیں …… آمین

اتنے عظیم دوست، ایثار پیشہ ساتھی سے کوئی کس طرح ناراض ہوسکتا ہے۔ پریشانیاں اور راحتیں دو لازم وملزوم کردار ہیں۔ نیا میں ہر شخص کو ان سے بہرحال گزرنا پڑتا ہے۔ البتہ عدم توازن سے انسان گھبراجاتا ہے لیکن اس کے پس پردہ جو کچھ ہوتا ہے وہ اللہ جانتا ہے یا وہ لوگ جانتے ہیں جنہیں اللہ بتادیتا ہے۔ ہمہ وقت میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔ اس آرام میں آپ مجھ سے اور سلسلہ والوں سے ہمیشہ تعاون پائیں گے۔ آپ یقین رکھیں، میں آپ سے خوش ہوں۔ آپ نے میری قابل قدر حد تک خدمت کی ہے۔ اس کا اجر اللہ آپ کو یہاں اور وہاں دونوں جگہ عطا فرمائیں ……آمین۔

حکیم نور عجم عظیمی سلام عرض کرتے ہیں اور دعا کی درخواست کرتے ہیں کہ اللہ ان کے کاروبار میں برکت دیں اور ان کا مطب مرجع خلائق ہوجائے۔

حنا بیٹی سے ہر ہفتہ ملاقات ہوجاتی ہے۔ جمعرات کی شام اپنے شوہر کے ساتھ آجاتی ہے اور جمعہ کی شب کو واپس گجرانوالہ چلی جاتی ہے۔ ماشاء اللہ اس کا بچہ اچھا ہے، سب گجرانوالہ کا پہلوان کہتے ہیں۔

یہ حقیرحضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کی طرز فکر سے قرآن کا مفہوم لکھنا چاہتا ہے…… دعا کریں کہ اللہ روشنی عطا کرے…… میں ہیچ مدان، اللہ کے بھروسہ پر مرتبہ احسان کے مراقبہ کے بعد بیٹھ جاتا ہوں اور جو ذہن میں آتا ہے میاں صاحب لکھ لیتے ہیں۔ میاں صاحب روزانہ صبح ساڑھے ۴ بجے آجاتے ہیں اور ۶ بجے تک قرآن کریم کی روحانی تشریح لکھتے ہیں۔ بسم اللہ شریف، الحمد شریف اور سورہ بقرۃ کے ڈھائی رکوع اب تک لکھ چکے ہیں۔

بیگم صاحبہ اور بچوں کو دعا پیار۔ صاحبزادہ صاحب کو دعائیں پہنچادیں۔ انشاء اللہ جون کے پہلے ہفتہ  کراچی میں ملاقات ہوگی۔ سب دوستوں کو سلام عرض کردیں۔ اور کیا لکھوں، راضی بہ رضا ہوں اور اللہ کے فضل و کرم سے خوش ہوں۔

 

دعاگو

عظیمی

۲۶، مئی ۱۹۹۵ء

لاہور

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔