Topics
محترم و مکرم عظیمی صاحب
اسلام علیکم
اسمائے الٰہیہ کیا ہیں؟۔۔کسی اسم
کے مسلسل ورد سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ورد اور
وظائف سے فائدہ نہیں ہوتا۔نقصان ہو جاتا ہے۔۔ اس کی کیا وجہ ہے؟۔
وعلیکم
اسلام ورحمتہ اللہ
اللہ
کا ارشاد ہے،
لوگو!
مجھے پکارو ، میں سنوں گا، مجھ سے مانگو، میں دوں گا۔ البقرہ
پکارنے
یا مانگنے کے لئے ضروری ہے کہ اس ہستی کا تعارف ہمیں حاصل ہو اور ہم یہ جانتے ہوں کہ جس کے آگے ہم احتیاج پیش کر رہے ہیں وہ
ہماری احتیاج پوری کر سکتا ہے۔ یقین کرنے کے لئے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ کون سی
ذات والا صفات ہے جس سے ہم روزانہ ایک
لاکھ سے بھی زیادہ خواہشات پوری کرنے کی تمنا کریں تو وہ پوری کر سکتا ہے۔ظاہر ہے
کہ یہ ذات یکتا۔۔۔ اللہ ہے۔اللہ نے اپنی صفات کا تذکرہ اپنے ناموں سے کیا ہے۔
اور
اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں۔ پس ان اچھے ناموں سے اسے
پکارتے
رہو۔ لاعراف : ۱۸۰
ایمان
والو! اللہ کا ذکر کثرت سے کرتے رہو اور صبح و شام اس
کی
تسبیح میں لگے رہو۔ الاحزاب: ۴۱:۴۲
اللہ
کا ہر اسم ایک چھپا ہو خزانہ ہے۔ ان خزانوں سے واقف لوگ جب اللہ کے نام کا ورد
کرتے ہیں تو ان کے اوپر رحمتوں اور برکتوں کی بارش برستی ہے۔ عام طور پر اللہ
تعالیٰ کے نناوے نام مشہور ہیں۔ اس بیش بہا خزانے سے فائدہ اٹھانے کے لئے ہر نا م کی
تاثیر اور پڑھنے کا طریقہ الگ الگ ہے۔ کسی اسم کی
بار بار تکرار سے دماغ اس اسم کی نورانیت سے معمور ہو جاتا ہے اور جیسے
جیسے اللہ کے اسم کے انوار دماغ میں ذخیرہ
ہوتے ہیں اسی مناسبت سے بگڑے ہوئے کام بنتے
چلے جاتے ہیں اور حسبِ دلخواہ نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ اللہ کا ہر اسم ، اللہ
کی صفت ہے اور اللہ کی ہر صفت قانون قدرت کے تحت فعال اور متحرک ہے۔ ہر صفت اپنے
اندر طاقت اور زندگی رکھتی ہے۔ جب ہم کسی اسم کا ورد کرتے ہیں تو اس اسم کی طاقت
اور تاثیر کا ظاہر ہونا ضروری ہے۔ کوئی ورد، وظیفہ یا عمل کرنے سے پہلے ضروری ہے
کہ عمل کرنے والا بندہ اجازت یافتہ ہو۔
قانون: عامل دوسرے کو اپنا عمل بخش دے ( بشرطیکہ وہ
عامل ہو) تو جسے یہ عمل بخشا گیا ہے اس کے اندر بھی یقین کا وہی پیٹرن بن جاتا ہے جو عامل کا ہے اور ذہن
میں یہ بات راسخ ہو جاتی ہے کہ ہم ایسا کریں گے تو ایسا ہوگا۔ ذہن نشین رکھنا
ضروری ہے کہ آدمی کے اندر یقین کی قوت کی مناسبت سے نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ مطلوبہ
فوائد حاصل نہ ہوں تو ہمیں اپنی کوتاہیوں اور پر خطا طرزِ عمل کا جائزہ لینا
چاہیئے۔
دوا
کے ساتھ پرہیز ضروری ہے۔۔۔۔ بد پرہیزی سے دوا غیر موثر ہو جاتی ہے۔کوتاہیوں اور
خطاؤں کے مرض میں جو پرہیز ضروری ہے وہ درجِ ذیل ہے۔
٭
حلال روزی کا حصول
٭
جھوٹ سے نفرت ، سچ سے محبت
٭
اللہ کی مخلوق سے ہمدردی،
٭
ظاہر اور باطن میں یکسانیت ، منافقت سے دل بیزاری
٭
فساد اور شر سے احتراز
٭
غرور و تکبر سے اجتناب
کوئی
منافق ، سخت دل ، مخلوق کو کمتر جاننے والا اور خود کو دوسروں سے برتر سمجھنے والا
بندہ اسمائے الٰہیہ کے خواص سے فائدہ حاصل نہیں کر سکتا۔ کسی اسم کا ورد کرنے سے
پہلے مذکورہ بالا صلاحیتوں اور اوصاف کو اپنے اندر پیدا کرنا ضروری ہے۔ بیان کردہ
علاج اور پرہیز کے ساتھ اسمائے الٰہیہ کے فوائد و ثمرات اسی طرح حاصل ہوں گے جس
طرح ہمارے بزرگ مستفیض ہوتے رہے ہیں اور آج بھی ان کے فرمودات سے خلق خدا فائدہ
اٹھاتی ہے۔
دعاگو
عظیمی
اپریل
۱۹۹۹ء
مرکزی
مراقبہ ہال، کراچی
KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI
۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ نے کسی خط کو جواب دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔