Topics
’’انا‘‘ ہماری تمام اندرونی کیفیات کا ریکارڈ ہے۔ انبیائے کرام کی تعلیمات میں جس انا کی وضاحت کی گئی ہے اس کا تذکرہ قرآن پاک میں کئی جگہ موجود ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ذہن میں یہ تجسس پیدا ہوا کہ میرا رب کون ہے؟ کہاں ہے؟ اور اس تجسس میں ان کا ذہن ستارہ، چاند اور سورج کی طرف منتقل ہوا۔
’’اور ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھائیں تا کہ وہ عارف ہو جائیں اور کامل یقین کرنے والوں میں سے ہو جائیں پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا، فرمایا یہ میرا رب ہے، سو جب وہ غروب ہو گیا تو آپ نے فرمایا میں غروب ہو جانے والوں سے محبت نہیں رکھتا، پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا تو فرمایا یہ میرا رب ہے، یہ سب سے بڑا ہے سو جب وہ غروب ہو گیا تو آپ نے فرمایا اے قوم! بیشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں، میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں اور ان سے ان کی قوم نے حجت کرنا شروع کی، آپ نے فرمایا تم اللہ کے معاملے میں مجھ سے حجت کرتے ہو حالانکہ اس نے مجھ کو طریقہ بتلا دیا اور ان چیزوں سے جن کو تم اللہ کا شریک بناتے ہو، نہیں ڈرتا ہاں اگر میرا پروردگار ہی کوئی امر چاہے۔ میرا پروردگار ہر چیز کو اپنے علم کے گھیرے میں لئے ہوئے ہے، کیا تم پھر خیال نہیں کرتے اور میں ان چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے شریک بنایا حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی سو ان دو جماعتوں میں سے امن کے زیادہ مستحق کون ہیں؟ اگر تم خبر رکھتے ہو جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے ایسوں ہی کے لئے امن ہے اور وہی راہ ہدایت پر چل رہے ہیں یہ ہماری حجت تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے میں دی تھی، ہم جس کو چاہتے ہیں رتبہ میں بڑھا دیتے ہیں، بیشک آپ کا رب بڑا علم والا بڑی حکمت والا ہے۔‘‘
(سورۃ انعام: ۷۶۔۸۴)
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔