Topics

حضرت الیسع علیہ السلام

دو سو بیس سال میں تیس بادشاہ

مصر ہجرت کر کے اسرائیلی قبائل جب فلسطین میں آباد ہوئے۔ تو ان کی سلطنتیں قائم ہوتی چلی گئیں۔ جغرافیائی اعتبار سے فلسطین دو عظیم الشان سلطنتوں میں تقسیم ہو گیا۔ جنوبی سلطنت یہوداہ اور شمالی سلنطت اسرائیل کے نام سے موسوم ہوئی۔ اسرائیلی حکومت ۲۲۰ سال تک قائم رہی۔ ۲۲۰ سال میں ۳۰ بادشاہوں نے حکومت کی۔احاب کے دور میں حضرت الیسع رشد و ہدایت کیلئے مبعوث ہوئے۔

حضرت الیسع علیہ السلام کی شخصیت انتہائی پرکشش، پروقار اور بارعب تھی۔ اعلیٰ لباس زیب تن کرتے تھے۔ بال کٹے ہوئے اور سنورے ہوئے رہتے تھے۔ ہاتھ میں عموماً عصا ہوتا تھا۔ طبیعت میں سادگی اور بے نیازی تھی۔ ذریعہ معاش کھیتی باڑی تھا۔ دن بھر کھیتوں میں ہل چلاتے اور راتوں کو عبادت الٰہی میں مصروف رہتے تھے۔

جبل حوراب

حضرت الیسع علیہ السلام حضرت الیاسؑ کے  خلیفہ تھے اور حضرت الیاسؑ وصال کے بعد منصب نبوت پر فائز ہوئے۔

روایت کے مطابق ایک مرتبہ حضرت الیاسؑ جبل حوراب کے ایک غار میں عبادت کرنے کے بعد دمشق واپس جا رہے تھے کہ ایبل محولہ کے ایک کھیت میں حضرت الیسع  کو ہل  چلاتے دیکھا۔ آپ حضرت الیسع  کے پاس تشریف لے گئے اور اپنی چادرحضرت الیسع علیہ السلام کے کندھوں پر ڈال دی۔  اس واقعہ کے بعد حضرت الیسع علیہ السلام گھر بار، کھیتی باڑی اور بستی چھوڑ کر حضرت الیاسؑ کے ساتھ رہنے لگے۔ حضرت الیسع علیہ السلام حضرت الیاسؑ کی تربیت میں سات سال رہے۔ سات سال کے بعد واپس اپنے گاؤں تشریف لے آئے اور خدمت خلق اور تبلیغ دین میں مصروف ہو گئے۔ آپ وعظ و نصیحت کے ذریعے لوگوں میں وحدانیت کا پرچار کرتے تھے۔ دین حق کی تبلیغ و ترویج کے سلسلے میں قریہ قریہ گاؤں گاؤں، شہر شہر پھرتے رہتے تھے۔

قرآن حکیم میں ارشاد ہے کہ

’’اور اسماعیل اور الیسع اور لوط اور ان سب کو ہم نے دنیا والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔‘‘

(سورۃ انعام: ۸۶)

’’اور ذکر کرو اسماعیلؑ اور الیسع اور ذوالکفل کا، ان میں سے ہر ایک اخیار (نیک انسانوں) میں سے تھے ۔‘‘

(سورۃ ص: ۴۸)


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔