Topics

حضرت یحییٰ علیہ السلام

حضرت یحییٰ علیہ السلام حضرت زکریا علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کا نام خود اللہ تعالیٰ نے رکھا تھا اس سے پہلے یہ نام کسی کا نہیں رکھا گیا۔

’’اے زکریا! ہم بے شک تم کو بشارت دیتے ہیں ایک فرزند کی اس کا نام یحییٰ ہو گا کہ اس سے قبل ہم نے کسی کے لئے یہ نام نہیں ٹھہرایا۔‘‘

(سورۃ مریم۔۷)

بشارت

حضرت یحییٰ علیہ السلام زہد و عبادت میں بے مثال تھے۔ آپ نے شادی نہیں کی اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ علیہ السلام کو بچپن میں ہی علم و حکمت سے نواز دیا تھا، اللہ تعالیٰ نے ان کے سپرد یہ کام کیا تھا کہ وہ حضرت عیسیٰ ؑ کی آمد کی بشارت دیں اور رشد و ہدایت کے لئے حضرت عیسیٰ ؑ کا تعارف کرائیں۔

’’پس زکریا جس وقت حجرے میں نماز ادا کر رہا تھا تو فرشتے نے اس کو پکارا۔ اے زکریا! اللہ تعالیٰ تجھ کو (ایک فرزند) یحییٰ کی بشارت دیتا ہے جو اللہ کے حکم سے(عیسیٰ) کی بشارت دے گا اور وہ اللہ کے اور اس کے بندوں کی نظر میں برگزیدہ اور گناہوں سے بے لوث اور نیکو کاروں میں سے نبی ہو گا۔‘‘

(آل عمران۔ ۳۹)

اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰؑ  کو حکم دیا کہ وہ تورات کے قانون پر مضبوطی سے عمل کریں اور اسی کے مطابق لوگوں کو ہدایت دیں، آپ ؑ کا بچپن  عام بچوں سے الگ تھا جب بچے ان سے کھیلنے پر اصرار کرتے تو آپؑ فرماتے:

"اللہ نے مجھ کو لہو و لعب کے لئے نہیں پیدا کیا۔"(البدلیۃ والنہایۃ۔ جلد۶۔ص۵۰)

* حضرت یحییٰ علیہ السلام حضرت عیسیٰ ؑ سے عمر میں چھ ماہ بڑے تھے اور حضرت یحییٰ علیہ السلام رشتہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ماموں تھے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کی والدہ اپنی بھانجی حضرت بی بی مریمؑ سے ملیں تو انہوں نے کہا کہ میں حاملہ ہوں۔ حضرت بی بی مریمؑ نے بتایا کہ میں بھی امید سے ہوں۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کی والدہ نے کہا:’’اے مریم! مجھے لگتا ہے کہ میرے پیٹ کا بچہ تیرے پیٹ کے بچے کو سجدہ کرتا ہے۔‘‘

’’اے یحییٰ!(خداوند کا حکم ہو کیونکہ وہ خوشخبری کے مطابق پیدا ہوا اور بڑھا ) کتاب الٰہی (تورات) کے پیچھے مضبوطی کے ساتھ لگ جا۔ چنانچہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا کہ ہم نے اسے علم و فضیلت بخش دی۔ نیز اپنے خاص فضل سے دل کی نرمی اور نفس کی پاکی عطا فرمائی۔ وہ پرہیز گار اور ماں باپ کا خدمت گزار تھا۔ سخت گیر اور نافرمان نہ تھا۔ اس پر سلام ہو جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرا اور جس دن پھر زندہ کیا جائے گا۔‘‘(سورہ مریم۔ ۱۵۔۱۲)

نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔

’’اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریاؑ کو پانچ باتوں کا خصوصیت کے ساتھ حکم فرمایا کہ وہ خود بھی عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی تلقین کریں۔‘‘

اللہ کے حکم کی تعمیل میں حضرت یحییٰ سے کچھ تاخیر ہو گئی۔ تب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا۔ میرے بھائی! اگر تم مناسب سمجھو تو میں بنی اسرائیل کو دین حق کی تبلیغ کروں جن کے لئے تم کسی وجہ سے تاخیر کر رہے ہو۔ حضرت یحییٰ نے فرمایا۔ بھائی! میں اگر تم کو اجازت دے دوں اور خود تعمیل نہ کروں تو مجھے خوف ہے کہ مجھ پر کوئی عذاب نہ آ جائے اس لئے میں اللہ کا پیغام دینے کے لئے بڑھتا ہوں۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔