Topics

طرز فکر

ہم دیکھتے ہیں ہر عمل کے پس پردہ طرز فکر کام کر رہی ہے اور طرز فکر کی بنیاد پر ہی کسی گروہ، کسی ذات، کسی برادری، کسی کردار اور کسی شخص کا تعین کیا جاتا ہے، ہمارے سامنے پیغمبروں کا کردار بھی ہے، انسانی تاریخ میں ان لوگوں کا کردار بھی ہے جنہوں نے پیغمبروں کی مخالفت کی اور انہیں قتل کیا۔ تاریخ کے صفحات میں ایسے لوگوں کا بھی ذکر ہے جن میں سخاوت، پاکی، یقین ہے اورایسے کردار بھی ہیں جن میں کنجوسی، بخیلی، خود غرضی، بے حیائی، دل آزاری اور مفسدانہ شوق ہیں۔ کنجوسی اور بخیلی کا تشخص قارون ہے، جب تک دنیا قائم رہے گی قارون کی ذریت موجود رہے گی اور جب تک دنیا موجود ہے سخاوت کے درخت پر شگوفے کھلتے رہیں گے۔

دنیا میں پیغمبروں کے کردار کے حامل لوگ بھی موجود ہیں، پیغمبروں کے کردار کو جب ہم خورد بینی نظروں سے دیکھتے ہیں تو ہمیں اچھائیوں کے علاوہ دوسری کوئی چیز نظر نہیں آتی، ہر کردار دو طرزوں پر قائم ہے۔ ایک شیطانی طرز فکر اور دوسری رحمانی طرز فکر، رحمانی طرز فکر اپنا کر آدمی اللہ کی بادشاہت میں نمائندہ بن جاتا ہے وہ تمام طرزیں جو بندے کو اللہ سے دور کرتی ہیں شیطانی طرزیں ہیں اور وہ تمام طرزیں جو بندے کو اللہ سے قریب کرتی ہیں پیغمبرانہ طرزیں ہیں، پیغمبرانہ طرزوں اور شیطانی طرزوں کا تجزیہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ جو بندہ رحمانی طرزوں میں داخل ہو جاتا ہے اس کے اندر پیغمبروں کے اوصاف منتقل ہو جاتے ہیں، پیغمبروں کے اوصاف اللہ کے اوصاف ہیں یعنی جب کوئی بندہ پیغمبرانہ زندگی میں سفر کرتا ہے تو دراصل وہ ان صفات میں سفر کرتا ہے جو اللہ کی صفات ہیں اور جب کوئی بندہ پیغمبرانہ صفات سے منہ موڑ لیتا ہے تو ان راہوں میں بھٹکتا پھرتا ہے جو تاریک اور کانٹوں سے بھری ہوئی ہیں، شیطانی طرز میں آدمی کے اوپر خوف اور غم مسلط رہتا ہے کبھی اس کے اوپر بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں، کبھی وہ مسائل کے انبار میں اس طرح دب جاتا ہے کہ اسے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا، وسوسے اس کے دل میں ڈیرے ڈال لیتے ہیں، بے یقینی اس کے دماغ میں کچوکے لگاتی ہے، بے سکونی بچھو بن کر ڈنک مارتی رہتی ہے، نیند نہیں آتی، بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے، آدمی کے اندر ایک ایسا متعفن پھوڑا نکل آتا ہے جس کی سڑاند سے صحت کی کارکردگی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے، اپنے پرائے لگتے ہیں اور دور پرے کے لوگ اپنے لگتے ہیں، سگے رشتے دشمن بن جاتے ہیں، ہر وقت جادو سفلی کے خیالات آتے رہتے ہیں، بیٹی کہتی ہے ماں نے جادو کرا دیا ہے، ماں بیٹے کو دشمن پکارتی ہے، گھر خزاں رسیدہ جنگل لگتا ہے، گھبراہٹ اور اختلاج قلب سے مکین بار بار گھر سے بھاگتا ہے۔ ایڈز کی بیماری اللہ کے حکم کے خلاف بغاوت سے پیدا ہوتی ہے اور یہ بیماری آدمی کو اس طرح چاٹ لیتی ہے جس طرح دیمک لکڑی کو چاٹ لیتی ہے۔ ایڈز کا مریض اندر سے کھوکھلا ہو کر زندہ لاش بن جاتا ہے اور بالآخر منوں مٹی میں دبا دیا جاتا ہے۔

ملک الموت سے دوستی

اس کے برعکس پیغمبرانہ صفات کے حامل لوگوں کو اطمینان قلب مل جاتا ہے، انہیں سکون ہوتا ہے، ان کے اوپر یقین کی دنیا روشن ہو جاتی ہے وہ خوف ناک مستقبل کے بجائے ماضی کو یاد کر کے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، ملک الموت ان کا دوست بن جاتا ہے، فرشتے ان کی آنکھوں کے سامنے آ کر انہیں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی بشارت دیتے ہیں، ایسے پاکیزہ اوصاف لوگوں میں استغناء ہوتا ہے، ان کے قلوب اللہ کی تجلی سے روشن اور منور ہوتے ہیں، سچے خواب انہیں تسکین دیتے ہیں ان کی توقعات مخلوق کے بجائے اللہ سے وابستہ ہوتی ہیں، وہ احکم الحاکمین سب سے بڑےبادشاہ اللہ کے دوست ہوتے ہیں، ہر کام میں قدرت ان کی معاون ہوتی ہے ان کا جینا اور ان کا مرنا سب اللہ کے لئے ہوتا ہے، ناہنجار لوگوں کے شر سے اللہ ان کی حفاظت کرتا ہے، پیغمبرانہ صفات کے حامل یہ نفیس لوگ پیغمبروں کی زیارت سے مشرف ہوتے رہتے ہیں، انہیں اپنی شفاعت کا یقین حاصل ہوتا ہے وہ جانتے ہیں کہ کائنات میں ایک ذرہ بھی اللہ کے احاطے سے باہر نہیں ہے۔ 


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔