Topics

روحانی انسان

روحانیت ایک نادیدہ مربوط علم ہے، نادیدہ سے مراد شعوری حدود سے باہر کا علم ہے۔ جس طرح انسان دنیاوی علوم سیکھ کر تجربہ کرتا ہے اور تجربے کی بنیاد پر نئے نئے فلسفے بنتے ہیں۔ اسی طرح روحانی انسان شعوری حدوں سے گزر کر لاشعور میں داخل ہو کر علم سیکھتا ہے اور مشاہدات کی بنیاد پر اسے یقین حاصل ہوتا ہے۔ ہر انسان کے اندر دیکھنے، سمجھنے اور مفہوم اخذ کرنے کی دو صلاحیتیں ہیں۔ ایک صلاحیت یا ایک طرح کے حواس ہر چیز کو مادی آنکھ کی عینک سے دیکھتے ہیں لیکن دیکھتے اور سمجھتے وقت حواس اس بات کو فراموش کر دیتے ہیں کہ مادی حواس یا مادی نظر کی اپنی کوئی ذاتی حیثیت نہیں ہے۔

دوسری صلاحیت یا حواس اشیاء کو مادی عینک کے بغیر دیکھتے ہیں۔ معنی اور مفہوم میں بھی مادی حواس کا دخل نہیں ہوتا ہے۔ ہر انسان کے دو وجود یا جسم ہوتے ہیں۔ ایک جسم لمحہ لمحہ، قدم قدم بااختیار ہونے کے زعم میں کہتا ہے میں پانی پیتا ہوں لیکن پیاس نہ لگے تو پانی نہیں پی سکتا، مجھے نہیں معلوم کہ پیاس کیا ہے بس اتنا جانتا ہوں کہ پیاس ایک تقاضہ ہے جو اطلاع کی صورت میں اپنا احساس دلاتا ہے جب کہ مجھے نہیں معلوم اطلاع کس شئے کا نام ہے اور کہاں سے آتی ہے؟ اگر اطلاع کا دارومدار مادی جسم یا مادی حواس پر ہے تو سانس ختم ہو جانے کے بعد پیاس کیوں نہیں لگتی؟ بڑے بڑے دانشوروں اور سائنسدانوں کے پاس اس کا جواب یہ ہے کہ ’’اس لئے کہ زندگی ختم ہو جاتی ہے۔‘‘ سوال یہ ہے کہ زندگی کیا ہے؟ جب یہی نہیں معلوم تو زندہ رہنے کا اختیار کس طرح ہے؟ جس عمل یا جس حرکت کو ہم زندگی کہتے ہیں وہ بھی میرے پاس کسی کا دیا ہوا عارضی اختیار ہے۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔