Topics

حضرت اسماعیل علیہ السلام

’’اے رب! مجھے نیک صالح لڑکا عطا کر۔‘‘

خالق کائنات اللہ نے دعا قبول فرمائی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بیٹے کی پیدائش کی خوشخبری دی گئی۔ اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر چھیاسی برس تھی۔

’’اور ابرام سے ہاجرہ کے ایک بیٹا ہوا اور ابرام نے اپنے اس بیٹے کا نام اسماعیل رکھا۔ اور جب ابرام سے ہاجرہ کے اسماعیل پیدا ہوا تب ابرام چھیاسی برس کا تھا۔‘‘

(توریت: باب پیدائش)

حضرت ہاجرہؑ کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پہلی بیوی سارہؑ مغموم رہنے لگیں۔ حضرت سارہؑ نے اصرار کیا کہ ماں بیٹے کو الگ کر دیں۔ اللہ احکم الحاکمین نے فرمایا ہاجرہؑ اور اسماعیلؑ کو عرب کے ریگستان میں چھوڑ دے۔ حضرت ابراہیمؑ ، حضرت ہاجرہؑ اور حضرت اسماعیلؑ کو اس جگہ لے آئے جہاں کعبہ ہے۔ اس زمانے میں یہ جگہ بالکل غیر آباد تھی۔

حضرت ابراہیمؑ کی نگاہوں سے جب دونوں ماں بیٹااوجھل ہو گئے تو آپ نے ہاتھ بلند کر کے اللہ تعالیٰ کے حضور عرض کیا:

’’اے ہمارے رب! میں نے بسائی ہے ایک اولاد اپنی میدان میں جہاں کھیتی نہیں، تیرے ادب والے گھر کے پاس۔ اے رب ہمارے تا کہ قائم رکھے صلوٰۃ تو رکھ بعض لوگوں کے دل جھکتے ان کی طرف اور روزی دے ان کو پھلوں سے تا کہ یہ شکر کریں۔‘‘

(سورۃ ابراہیم: ۳۷)

صفا مروہ

چند روز میں مشکیزے کا پانی ختم ہو گیا اور کھجوریں ختم ہو گئیں۔ پہلے دودھ اترنا کم ہوا اور پھر ختم ہو گیا۔ بچے نے رو رو کر آسمان سر پر اٹھا لیا۔ بی بی ہاجرہؑ نے پانی کی تلاش شروع کر دی۔ قریب کی پہاڑی ’’صفا‘‘ پر گئیں مگر وہاں کچھ نہ تھا۔ واپس وادی میں آ کر بھوک سے بلکتے بچے پر ایک نظر ڈالی اور دوسری جانب کی ’’مروہ‘‘ پر چڑھ گئیں۔ بچے کے پاس پھر پلٹ کر آئیں اسے روتا دیکھ کر بے چینی اور زیادہ بڑھ گئی۔ اور دوبارہ صفا کی طرف بھاگتی ہوئی گئیں۔ اس طرح آپ نے سات چکر لگائے۔ مامتا کا جذبہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبول ہوا اور حضرت ہاجرہؑ کا یہ عمل قیامت تک جاری کر دیا گیا کہ اللہ کی زیارت کے لئے آنے والا ہر فرد حضرت ہاجرہؑ کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے صفا اور مروہ کے درمیان ’’سعی‘‘ کرے۔

’’صفا اور مروہ جو ہیں نشان ہیں اللہ کے پھر جو کوئی حج کرے اس گھر کا یا زیارت تو گناہ نہیں اس کو کہ طواف کرے ان دونوں میں اور جو کوئی شوق سے کرے کچھ نیکی تو اللہ قدر دان ہے سب جانتا۔‘‘

(سورۃ بقرہ: ۱۵۸)

ساتویں چکر میں بی بی ہاجرہؑ بچے کے پاس جب واپس آئیں تو دیکھا کہ جس جگہ حضرت اسماعیلؑ روتے ہوئے ایڑیاں رگڑ رہے تھے وہاں ٹھنڈے میٹھے پانی کا چشمہ جاری ہے۔ اللہ کا فرستادہ فرشتہ حاضر ہوا اور حضرت ہاجرہؑ سے کہا:

’’خوف اور غم نہ کر اللہ تعالیٰ تجھے اور بچے کو ضائع نہیں کرے گا یہ مقام ’’بیت اللہ‘‘ ہے۔ یہ بچہ اور اس کا باپ بیت اللہ کی تعمیر کریں گے۔

بچپن کا ابتدائی دور حضرت اسماعیلؑ نے قبیلہ بنی جرہم کے افراد کے ساتھ گزارا۔ بہت سے احکامات ایسے ہیں جن کا تعلق حضرت اسماعیلؑ کی ذات سے براہ راست وابستہ ہے یا ان پر عمل درآمد کا حکم حضرت اسماعیلؑ کے دور میں نازل ہوا اور ان اعمال کی اقتداء آج بھی جاری ہے۔ انہی احکامات میں سے ایک حکم ’’ختنہ‘‘ کا ہے۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔