Topics

توحیدی مشن

حضرت شعیبؑ نے اپنا توحیدی مشن جاری رکھا، حق کی ترویج کے لئے مستقل مزاجی سے تبلیغی امور سر انجام دیتے رہے۔ 

’’اور اے قوم! کام کئے جاؤ اپنی جگہ میں بھی کام کرتا ہوں۔ آگے معلوم کرو گے کس پر آتا ہے عذاب کہ اس کو رسوا کرے۔ اور کون ہے جھوٹا اور تاکتے رہو میں بھی تمہارے ساتھ ہوں تاکتا۔‘‘

(سورۃ ہود۔۹۳)

ارباب اقتدار کو یہ بات ناگوار گزری انہوں نے حضرت شعیبؑ سے کہا:

’’بولے اے شعیب! ہم نہیں بوجھتے بہت باتیں جو تو کہتا ہے۔ اور ہم دیکھتے ہیں تو ہم میں کمزور ہے اور اگر نہ ہوتے تیرے بھائی بند، تو تجھ پر ہم پتھراؤ کرتے اور تو ہم پر کوئی سردار نہیں۔‘‘

حضرت شعیبؑ نے اس بات پر بے حد افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا!

’’اللہ خاندان سے زیادہ زبردست اور صاحب اقتدار ہے۔‘‘

حضرت شعیبؑ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس لئے بھیجا ہے کہ میں مقدور بھر تمہاری اصلاح کروں۔ میرا کام صرف اتنا ہے کہ راست بازی اور سچائی کا راستہ تمہیں بتا دوں۔ تم لوگوں پر داروغہ بنا کر مجھے نہیں بھیجا گیا۔ اللہ تعالیٰ کی دلیل اور نشانی تمہارے سامنے پیش کرنا میرے فرائض میں شامل ہے۔ مگر افسوس ہے کہ تم اس واضح حجت کو دیکھ کر بھی سرکشی اور نافرمانی ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہو۔ میں تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا اور نہ کسی دنیاوی مدد کا طلبگار ہوں۔ میرا اجر تو اللہ کے پاس ہے۔ اس کا فضل و کرم مجھ پر محیط ہے۔ وہ مجھے بہترین اور پاک رزق فراہم کرتا ہے۔ میں تمہیں جس طرز عمل کی تلقین کرتا ہوں وہ میرا معمول ہے۔ میرے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے۔ میں جو کچھ کرتا ہوں وہ اپنے خالق و مالک کے بھروسے پر کرتا ہوں اور اسی کی مدد اور نصرت سے میرا کام پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ لیکن تم لوگ اس بات کو نہیں مانتے۔ میری دعوت کا تم مذاق اڑاتے ہو اور مجھے اللہ کا بھیجا ہوا پیغمبر ماننے سے منکر ہو۔ تم لوگ میری مخالفت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔

تکبر کے نشے میں بدمست قوم کے سرداروں نے حضرت شعیبؑ اور آپ کے رفقاء پر سختیاں شروع کر دیں اور اس بات پر مصر رہے کہ آپ اور آپ کے ساتھی دین حنیف چھوڑ کر شرک و بت پرستی میں ہمارے شریک بن جائیں۔ بصورت دیگر ہم تمہیں اور تمہارے خاندان کو بستی سے نکال دیں گے۔ عزم و استقلال کے پیکر حضرت شعیبؑ میں ذرہ برابر لغزش نہیں آئی۔ آپ اپنے مشن میں ثابت قدم رہے۔ آپ نے فرمایا!

’’کیا زبردستی ہمیں پھیرا جائے گا خواہ ہم راضی نہ ہوں؟ ہم اللہ پر جھوٹ گھڑنے والے ہونگے اگر تمہاری ملت میں پلٹ آئیں جبکہ اللہ ہمیں اس سے نجات دے چکا ہے۔‘‘

(سورۃ الاعراف۔ ۸۹)

حضرت شعیبؑ نے قوم کو متنبہ کیا کہ اگر تم نے متکبرانہ اور منافقانہ روش ترک نہ کی تو اللہ کا قانون حرکت میں آ کر تمہیں نیست و نابود کر دے گا لیکن انجام سے بے خبر قوم گمراہی کے اندھیرے سے نہ نکل سکی۔ آپ کی تعلیمات کو مسلسل مذاق اور طعن و تشنیع کا ہدف بنایا گیا اور یہ بدبخت قوم عذاب پر مصر رہی۔ بالآخر اتمام حجت ہوا۔ سرکش اور نافرمان عبرتناک انجام کو پہنچ گئی۔

’’اور پہنچا جب ہمارا حکم بچا دیا ہم نے شعیب کو اور جو یقین لائے تھے اس کے ساتھ اپنی مہر سے اور پکڑا ان کو چنگھاڑنے، پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھروں میں اوندھے پڑے جیسے کبھی نہ بسے تھے ان میں، سن لو! پھٹکار ہے مدین پر جیسے پھٹکار پائی ثمود نے۔‘‘

(سورۃ ہود: ۹۴۔۹۵)

’’انہوں نے اسے جھٹلا دیا، آخر کار چھتری والے دن کا عذاب ان پر آ گیا اور وہ بڑے ہی خوفناک عذاب کا دن تھا۔‘‘

(سورۃ الشعرا۔۱۸۹)

’’ایک دہلا دینے والی آفت نے ان کو آن لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا وہ ایسے مٹے کہ گویا کبھی ان گھروں میں بسے ہی نہ تھے۔ شعیب کے جھٹلانے والے ہی آخر کار برباد ہو کر رہے۔‘‘

(سورۃ الاعراف۔ ۹۱)

گستاخ اور نافرمان قوم زمین پر سے ختم کر دی گئی اور حضرت شعیبؑ اور ان کے ماننے والے اس عذاب سے محفوظ رہے۔ آپ اپنے رفقاء کے ساتھ اس تباہ حال بستی سے یہ کہتے ہوئے نکل آئے کہ!

’’میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دیئے اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا۔ اب میں اس قوم پر کیسے افسوس کروں جو قبول حق سے انکار کرتی ہے۔‘‘

حضرت شعیبؑ حضرت موسیٰ ؑ کے سسر تھے۔ حضرت شعیبؑ کے زیر تربیت ان کے پاس حضرت موسیٰ ؑ نے ایک مدت تک قیام کیا تھا۔ آپ کی صاحبزادی حضرت صفورہ سے حضرت موسیٰ ؑ کی شادی ہوئی۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔