Topics
حضرت سلیمان علیہ السلام کا محل سونے، چاندی کی اینٹوں سے بنا ہوا تھا، دیواروں پر سونے چاندی کی پچی کاری تھی، چھتیں زمرد اور یاقوت سے مزین تھیں، تخت شاہی زمرد، سچے موتی، لعل اور فیروزہ سے مرصع تھا، تخت کے چاروں کونوں پر ایسے درخت تراشے گئے تھے جن کی شاخیں ٹرانسپیرنٹ Transparentتھیں، شاخوں میں رنگ برنگ بجلیاں دوڑتی تھیں، ہر شاخ پر گھونسلے بنائے گئے تھے اور گھونسلوں میں پرندے تھے، دربار میں عود کی لکڑیاں سلگتی رہتی تھیں (اسوقت عود کی لکڑی پانچ لاکھ ساٹھ ہزار روپے کلو ہے) مشک و عنبر Air Freshnerکے طور پر استعمال ہوتے تھے، شاہی تخت اونچائی پر تھا، تخت کے نیچے دائیں بائیں کرسیاں بچھی ہوئی تھیں جن پر انسان اور جنات میں سے اکابرین مملکت اور ان کے معاونین بیٹھتے تھے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام تاج شاہی سر پر رکھ کر جلوہ افروز ہوتے تھے تو درختوں کی شاخوں پر بیٹھے ہوئے پرندے اپنے پر کھول دیتے تھے اور ان کے پروں میں سے مشک و عنبر کی مہک آتی تھی، زر و جواہرات سے مرصع رنگوں سے آراستہ مور رقص کرتے تھے۔ یروشلم کی شہر پناہ آپ کے دور حکومت میں بنائی گئی تھی۔چھاؤنیاں تعمیر کی گئیں تھیں اور بہت سارے نئے شہر بسائے گئے تھے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔