Topics
جب آدمی سوتا ہے تو چونکہ اس کا مادی وجود زمین پر حرکت نہیں کر رہا ہے اس لئے اس کی زندگی ٹائم میں گزر رہی ہے۔ چونکہ، ایک، دو، چار، دس قدم اٹھے ہی نہیں ہیں اس لئے زمانیت (Time) کی پیمائش نہیں ہو سکتی۔ جب آدمی سوتا ہے تو زمانیت میں سفر کرتا ہے جب آدمی بیدار ہوتا ہے تو اسپیس میں سفر کرتا ہے۔ زمانیت اس کے ساتھ سفر کرتی ہے۔
حضرت عزیر علیہ السلام جب سو گئے تو اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قانون کے مطابق ان کے حواس زمانیت میں پیوست ہو گئے۔
چونکہ مادی وجود یعنی فزیکل باڈی میں کوئی چلت پھرت نہیں ہوئی اس لئے انہوں نے کہا کہ میں ایک دن سویا ہوں۔
گدھے کا معاملہ یہ ہے کہ عام حالات کے مطابق گدھے کے اندر آکسیجن جب گئی تو کاربن نے اس کو جلایا نہیں۔ نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔
کھانا خراب نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کھانے کے مالیکیولز اور سالموں کو محفوظ کرنے کے لئے وہ جگہ جہاں کھانا رکھا ہوا تھا، ٹھنڈی لہروں کا علاقہ بن گیا۔ جیسے ایک بہت بڑے کمرے میں ایک چھوٹا سا فرج رکھ دیا جائے۔
اس عاجز بندے نے پیغمبران کریم علیہم الصلوٰۃ والسلام کے واقعات کی جو حکمت بیان کی ہے وہ مرشد کریم حضور قلندر بابا اولیاءؒ کا علمی تصرف ہے۔ اور سچی بات یہ ہے کہ حقائق کا علم اللہ ہی جانتا ہے۔
٭٭٭٭٭
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔