Topics

سمندر ی بیڑہ

حضرت سلیمان علیہ السلام سمندر میں بحری بیڑے کے لئے راستے مقرر کرنے والے پہلے انسان ہیں۔ تجارتی ذرائع نقل و حمل کے لئے بحری بیڑہ اس زمانے میں سب سے مضبوط اور طاقت ور نظام تھا، جہازوں کو بہترین انجینئر چلاتے تھے، ایک Fleetکا نام ’’ترسیسی بیڑہ‘‘ تھا، ترسیسی بیڑہ بحر روم کی بندرگاہ سے مغربی ممالک کی طرف جاتا تھا اور اس کا ایک سفر تین سال میں پورا ہوتا تھا۔ اس میں سونا، چاندی، ہاتھی دانت، مویشی، بھیڑ، بکریاں اور دوسرے قسم کا سامان ہوتا تھا۔

ہوا کی تسخیر

قرآن حکیم نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق تین باتیں بیان کی ہیں۔

۱۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کیلئے ’’ہوا‘‘ کو مسخر کر دیا تھا۔

۲۔ ’’ہوا‘‘ ان کے تابع فرمان تھی۔ شدید اور تیز تند طوفان بھی ان کے حکم سے رک جاتے تھے۔

۳۔ سبک خرام ہوا کہ جب حکم دیا جاتا تھا تو وہ تیز رفتار ہو جاتی تھی، سفر کے وقت حضرت سلیمان علیہ السلام کی رفتار صبح یا شام اتنی ہوتی تھی کہ جتنا سفر دو مہینوں میں پورا ہوتا ہے۔ وہ ایک صبح یا ایک شام میں طے ہو جاتا تھا۔

تانبہ کی کانیں

کم و بیش پچاس میل کے رقبے میں تانبے کی کانیں تھیں، تانبہ پگھلانے کے لئے ہزاروں بھٹیاں تھیں، لاکھوں مزدور کام کرتے تھے، تانبے کو پگھلانے کے بعد مزید صاف کرنے کے لئے فیکٹریاں بنائی گئی تھیں، ان کارخانوں میں خام تانبا اور خام لوہا آتا تھا جہاں Raw Materialبنتا تھا، بیس میٹر گہرائی کے ڈیڑھ سو سے زیادہ پانی کے تالاب اور کنویں تھے، ملک کا سب سے بڑا ایکسپورٹ آئٹم تانبہ اور لوہا تھا، زرمبادلہ میں ملک خود کفیل تھا۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا۔‘‘

(سورۃ سبا۔ ۱۲)

حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر میں جنات، انسان، چرند و پرند سب کے الگ الگ دستے تھے۔ ہر جاندار شئے شجر و حجر اور ہوا آپ کے تابع تھی، سمندروں کی تہہ سے موتی اور مونگا جنات نکالتے تھے، عظیم الشان عمارتیں بنانے پر جنات کی ڈیوٹی لگی ہوئی تھی، جنات اور انسان تانبے کے بے مثل ظروف بناتے تھے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کو یہ اختیار حاصل تھا کہ جس طرح چاہتے ان سے کام لیتے تھے۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔