Topics

زبور میں حضورﷺ کی پیشن گوئی

زبور کی بہت سی دعائیں اور آیتیں ایسی ہیں جن میں ایک عظیم ہستی اور ایک نجات دہندہ کی آمد کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ان آیتوں میں اس عظیم ہستی کو کہیں صادق، کہیں سچائی، کہیں محمد اور کہیں نور کہا گیا ہے۔ بلاشبہ وہ ہستی حضور سرور کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات اقدس ہے۔

’’کیونکہ تو صادق کو برکت بخشے گا۔‘‘

’’خداوند! اسے اپنے کرم سے سپر کی طرح ڈھانک لے گا۔‘‘

(زبور؟ ۱۲؍ ۵)

’’اور وہی صداقت سے جہاں کی عدالت کرے گا وہ راستی سے قوموں کا انصاف کرے گا۔‘‘

(زبور: ۹؍ ۸)

’’تیرے نور کی بدولت ہم روشنی دیکھیں گے۔‘‘

(زبور: ۳۶؍ ۹)

’’وہ تیری راست بازی کو نور کی طرح اور تیرے حق کو دوپہر کی طرح روشن کرے گا۔‘‘

(زبور: ۳۷ ؍ ۶)

’’صادق زمین کے وارث ہونگے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ صادق کے منہ سے دانائی نکلتی ہے اور اس کی زبان سے انصاف کی باتیں اور اس کی خدا کی شریعت اس کے دل میں ہے وہ اپنی روش پر پھسلے گا نہیں۔‘‘

(زبور: ۳۷ ؍ ۳۱۔۲۹)

’’اپنے نور اور اپنی سچائی کو بھیج وہی میری رہبری کریں۔ وہ مجھ کو تیرے کوہ مقدس اور تیرے مسکنوں تک پہنچائیں۔‘‘

(زبور: ۴۳ ؍ ۳)

’’تو بنی آدم میں سب سے حسین ہے تیرے ہونٹوں میں لطافت بھری ہے اس لئے خدا نے تجھے ہمیشہ کے لئے مبارک کیا۔ اے زبردست تو اپنی تلوار کو جو تیری حشمت و شوکت ہے اپنی کمر سے حمائل کر اور سچائی اور علم اور صداقت کی خاطر اپنی شان و شوکت میں اقبال مندی سے سوار ہوا اور تیرا داہنا ہاتھ لوگوں کی نظروں میں تجھے ذی احتشام کرے گا۔ تیرے تیر تیز ہیں وہ بادشاہ کے دشمنوں کے دل میں لگے ہیں امتیں تیرے سامنے زیر ہوتی ہیں۔‘‘

(زبور: ۴۰ ؍۵۔۲)

’’صحرا کے سوار کے لئے شاہراہ تیار کرو اس کا نام یاہؔ ہے اور تم اس کے حضور شادمان ہو خدا اپنے مقدس مکان میں یتیموں کا باپ اور بیواؤں کا داد رس ہے خدا تنہا کو خاندان بخشتا ہے وہ قیدیوں کو آزاد کر کے اقبال مند کرتا ہے لیکن سرکش خشک زمین میں رہتے ہیں۔ اے خدا! جب تو اپنے لوگوں کے آگے آگے چلا جب تو بیابان میں سے گذرا۔۔۔‘‘

(زبور ۶۸ ؍ ۷۔۱۱)

’’اس کے ایام میں صادق آبرو مند ہوں گے اور جب تک چاند قائم ہے خوب امن رہے گا اس کی سلطنت سمندر سے سمندر تک اور دریائے فرات سے زمین کی انتہا تک بیابان کے رہنے والے اس کے آگے جھکیں گے اور اس کے دشمن خاک چاٹیں گے ترسیس کے اور جزیروں کے بادشاہ نذریں گذارینگے۔ سبا اور سیبا کے بادشاہ ہدیئے لائیں گے بلکہ سب بادشاہ اس کے سامنے سرنگوں ہوں گے۔ 

کل قومیں اس کی مطیع ہوں گی کیونکہ محتاج کے لئے جب وہ فریاد کرے گا اور غریب کو جس کا کوئی مددگار نہیں چھڑائے گا وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائے گا اور محتاجوں کی جان کو بچائے گا وہ فدیہ دے کر ان کی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑائے گا اور ان کا خون اس کی نظر میں بیش قیمت ہو گا وہ جیتے رہیں گے اور سبا کا سونا اس کو دیا جائے گا لوگ برابر اس کے حق میں دعا کریں گے وہ دن بھر اسے دعا دیں گے۔ زمین میں پہاڑ کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہو گی ان کا درخت لبنان کے درختوں کی طرح جھومے گا اور شہر والے زمین کی گھاس کی مانند ہرے بھرے ہونگے اس کا نام ہمیشہ قائم رہے گا جب تک سورج ہے اس کا نام رہے گا۔‘‘

(زبور ۷۲ ؍ ۱۷۔۷)

’’مبارک ہیں وہ جو تیرے گھر میں رہتے ہیں وہ سدا تیری تعریف کریں گے۔ مبارک ہے وہ آدمی جس کی قوت تجھ سے ہے۔ جس کے دل میں میون کی شاہراہیں ہیں وہ وادی بکا سے گزر کر اسے چشموں کی جگہ بنا لیتے ہیں بلکہ پہلی بارش اسے برکتوں سے معمور کر دیتی ہے وہ طاقت پر طاقت پاتے ہیں۔‘‘

(زبور: N۸ ؍ ۷۔N)

’’یہ آئندہ پشت کے لئے لکھا جائے گا اور ایک قوم پیدا ہو گی جو خداوند کی ستائش کرے گی۔‘‘

(زبور: ۱۰۲ ؍ ۱۸)

’’اے خدا! میرے محمودؔ ! خاموش نہ رہ۔۔۔۔۔۔‘‘

(زبور ۱۰۹ ؍ ۱)

’’راست بازوں کے لئے تاریکی میں نور چمکتا ہے وہ رحیم و کریم اور صادق ہے رحمدل اور قرض دینے والا آدمی سعادت مند ہے۔ وہ اپنا کاروبار راستی سے کرے گا صادق کی یادگار ہمیشہ رہے گی۔

وہ بری خبر سے نہ ڈرے گا خداوند پر توکل کرنے سے اس کا دل قائم ہے اس کا دل برقرار ہے وہ ڈرنے کا نہیں یہاں تک کہ وہ اپنے مخالفوں کو دیکھے گا اس نے بانٹا اور محتاجوں کو دیا اس کی صداقت ہمیشہ قائم رہے گی۔ اس کا سینگ عزت کے ساتھ بلند کیا جائے گا شریر دیکھے گا اور کڑھے گا وہ دانت پیسے گا اور گھلے گا شریروں کی مراد نابدر ہو گی۔‘‘

(زبور ۱۱۲ ؍ ۱۰۔N)


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔