Topics

حکمت ۔ یوسف

خواب ایسی ایجنسی ہے جس کی معرفت انسان کو غیب کا کشف حاصل ہوتا ہے۔ خواب کا علم انسان کو ماورائی اطلاعات فراہم کرتا ہے۔ یہ علم بتاتا ہے کہ روح ہمہ وقت حرکت میں رہتی ہے۔ جس طرح بیداری کا پورا وقفہ کسی نہ کسی طرح حرکت سے عبارت ہے اسی طرح خواب کی زندگی بھی حرکت کے تابع ہے۔ انسان بیداری میں جسمانی حرکات سے اس لئے واقف رہتا ہے کہ بیداری میں شعوری حرکت قائم رہتی ہے۔ جب ہم بیدار ہوتے ہیں تو حواس بیرونی ماحول سے رشتہ قائم کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ ہمہ وقت کوئی نہ کوئی اسطباعیہ نقش اعصاب کو حرکت دیتا رہتا ہے اور اس کے اشارے پر ہمارا جسم متحرک رہتا ہے۔ جب ہم سو جاتے ہیں تو جسمانی حرکات پر سکوت طاری ہو جاتا ہے لیکن انا یا نفس کا فعال کردار ختم نہیں ہوتا۔ خواب میں اگرچہ فرد کا جسم معطل ہوتا ہے لیکن وہ تمام حرکات و سکنات کو اپنے سامنے اسی طرح دیکھتا ہے جس طرح بیداری میں دیکھتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ وقت اور فاصلے کی رائج پابندیاں قائم نہیں رہتیں۔

خواب میں خاکی حواس مغلوب ہوتے ہیں لیکن روح جن واردات و حوادث سے گزرتی ہے انہیں ہمارا ذہن اس حد تک سمجھتا ہے جس حد تک اس کی دلچسپی ان سے وابستہ رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم خواب کے ان حصوں کو بیان کر سکتے ہیں جن پر دلچسپی کی بناء پر ہماری توجہ مرکوز ہو جاتی ہے اور جن واقعات پر ہماری توجہ نہیں ہوتی۔ ان واقعات کی کڑیاں ملانے سے ہمارا شعور عاجز رہتا ہے۔

کبھی ایسا ہوتا ہے کہ شعور روح کی واردات کو مربوط حالت میں دیکھ لیتا ہے اور روح کی حرکت شعور میں اس طرح سما جاتی ہے کہ اس میں معنی پہنانا ذرا بھی مشکل نہیں ہوتی۔ اس ہی حالت کو سچا خواب کہتے ہیں اور یہی کیفیت ترقی کر کے کشف و الہام بن جاتی ہے۔ 


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔