Topics

انبیاء کی خصوصیات:

حضرت ادریسؑ نے اپنی امت کو یہ بھی بتایا کہ میری طرح اس عالم کی دینی اور دنیاوی اصلاح کے لئے بہت سے انبیاء تشریف لائیں گے۔ ان انبیاء کی خصوصیات یہ ہونگی:

* وہ ہر برائی سے پاک ہونگے۔

* فضائل میں کامل ہونگے اور ستائش کے قابل ہونگے۔

* زمین و آسمان کے احوال سے واقف ہونگے۔

* امراض کے لئے شفا بخش دواؤں سے واقف ہونگے۔

* کوئی سائل ان کے پاس جا کر تشنہ نہیں رہے گا۔

* اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو قبول کرے گا، ان کی دعوت اصلاح کے لئے ہو گی۔

تین طبقات:

حضرت ادریسؑ نے نوع انسانی کو تین طبقات میں تقسیم کیا۔

علماء، بادشاہ اور رعیت۔ حسب ترتیب ان کے مراتب مقرر فرمائے۔

علماء کو پہلا اور بلند درجہ دیا گیا، اس لئے کہ وہ خدا تعالیٰ کے سامنے اپنے نفس کے علاوہ باددشاہ اور رعیت کے معاملات میں بھی جواب دہ ہیں۔ بادشاہ کو دوسرے درجے پر رکھا گیا کہ وہ صرف اپنے نفس اور امور مملکت کا جواب دہ ہے۔ رعیت چونکہ صرف اپنے نفس کے لئے جواب دہ ہے اس لئے وہ تیسرے طبقے میں شامل کی گئی۔ لیکن یہ طبقات نسل و خاندانی امتیازات کے لحاظ سے نہیں تھے۔

انجیل نیا عہد نامہ(یہودہ کے خط) میں حضرت ادریسؑ کی ایک پیشن گوئی درج ہے جس میں صراط مستقیم سے بھٹکے ہوئے لوگوں کی کردار کشی کرتے ہوئے ان کی بیخ کنی اور انہیں راہ راست پر لانے کے لئے ایک راہبر اور نجات دہندہ کی خبر دی گئی ہے۔ پیشن گوئی جس ہستی کے لئے کی گئی وہ رحمت اللعالمین سیدنا حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات اقدس ہے۔

’’ان پر افسوس! کہ یہ قائن کی راہ پر چلے اور مزدوری کے لئے بڑی حرص سے بلعام کی سی گمراہی اختیار کی اور قدرح کی طرح مخالفت کر کے ہلاک ہوئے یہ تمہاری محبتوں کی ضیافتوں میں تمہارے ساتھ کھاتے، پیتے وقت گویا دریا کی پوشیدہ چٹانیں ہیں، یہ بے دھڑک پیٹ بھرنے والے چرواہے ہیں، یہ بے پانی کے بادل ہیں جنہیں ہوائیں اڑا کر لے جاتی ہیں، یہ پتھر کے بے پھل درخت ہیں جو دونوں طرح سے مردہ اور جڑ سے اکھڑے ہوئے ہیں یہ سمندر کی پرجوش موجیں ہیں جو اپنی بے شرمی کے جھاگ اچھالتی ہیں۔ یہ وہ آوارہ گرد ستارے ہیں جن کے لئے ابد تک بے حد تاریکی ہے۔‘‘

ان کے بارے میں حنوک نے بھی جو آدمؑ سے ساتویں پشت میں تھا یہ پیشن گوئی کی تھی کہ:

’’دیکھو! خداوند اپنے لاکھوں مقدسوں کے ساتھ آیا تا کہ سب آدمیوں کا انصاف کرے اور سب بے دینوں کو ان کی بے دینی اور ان سب کاموں کے سبب جو انہوں نے بے دینی سے کئے ہیں، ان سب سخت باتوں کے سبب جو بے دین گنہگاروں نے اس کی مخالفت میں کہی ہیں قصور وار ٹھہرائے۔‘‘

(انجیل۔ یہودہ۔۱۴،۱۱)

’’اور ذکر کر کتاب میں ادریسؑ کا، وہ تھا سچا نبی اور ہم نے اٹھا لیا اس کو ایک اونچے مکان ۔‘‘

(سورۃ مریم۔۵۶،۵۷)

’’اور حنوک کی کل عمر تین سو پینسٹھ برس کی ہوئی اور حنوک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور غائب ہو گیا کیونکہ خدا نے اسے اٹھا لیا۔‘‘

(کتاب پیدائش، باب۵: آیت ۲۳،۲۴)

بائبل میں اس قدر بیان ہے کہ وہ غائب ہو گئے کیونکہ خدا نے انہیں اٹھا لیا، مگر تلموذ میں ایک طویل قصہ بیان ہوا ہے جس کے اختتام پر بتایا گیا ہے کہ حنوک ایک بگولے میں شین رتھ اور گھوڑوں سمیت آسمان پر چڑھ گئے۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔