Topics

تصرف کا قانون

تصرف کا قانون یہ ہے کہ جب ایک ہی خیال پر توجہ مرکوز ہو جائے اور یقین کی تکمیل ہو جائے تو ’’چاہنا‘‘ یا ’’ارادہ‘‘ مظاہری صورت میں جلوہ گر ہو جاتا ہے فرد میں اگر شک کی بجائے یقین کا رخ غالب ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایسی دعاؤں کو ضرور قبول فرماتا ہے۔ 

انبیاء کرام کی تعریف ہی یہ ہے کہ وہ اللہ پر ہر حال اور قال میں یقین رکھتے ہیں۔ حضرت زکریاؑ نے جب اپنے وارث کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے یحییٰ کی بشارت دی اور فرمایا:

’’اس کی نشانی یہ ہے کہ تو تندرست ہونے کے باوجود تین دن تک بول نہیں سکے گا اور تو اللہ کی زیادہ سے زیادہ تسبیح کر۔‘‘

جب یہ نشان ظاہر ہوا تو حضرت زکریاؑ نے اور زیادہ عبادت شروع کر دی اور اپنے حواریوں سے بھی فرمایا کہ وہ زیادہ سے زیادہ اللہ کی پاکی بیان کریں اور دعائیں مانگیں۔

چار ہزار تین سو بیس منٹ

تین دن، رات یعنی چار ہزار تین سو بیس منٹ تک خاموشی میں حضرت زکریا علیہ السلام کا ذہن اس طرف متوجہ رہا کہ اللہ تعالیٰ مجھے بیٹا عطا کریں گے اس کا مطلب یہ ہوا کہ چار ہزار تین سو منٹ تک ان کا ذہن یقین کے ساتھ یہ بات دہراتا رہا کہ میں باپ بننے والا ہوں اس خیال کی تکرار اور عبادت سے آپ کے بوڑھے جسم میں حرارت پیدا ہو گئی اور معطل تولیدی نظام بحال ہو گیا۔

ہم جب کوئی کام تسلسل کے ساتھ کرتے ہیں تو ہمیں اس میں کامیابی اس لئے ہوتی ہے کہ یقین بجائے خود ایک بہت بڑی توانائی ہے۔ ہر انسان کے اندر روح کام کرتی ہے روح نہ ہو تو جسم کی کوئی حیثیت برقرار نہیں رہتی۔ روح اللہ کا امر رب ہے یقین کی تکمیل کے ساتھ جب ذہن ایک نقطہ پر قائم ہو جاتا ہے تو بندے کے اندر امر رب حرکت کرتا ہے اور بندے کے ارادے میں جو کچھ ہوتا ہے اللہ کے قانون کے مطابق اس پر عمل درآمد ہو جاتا ہے۔

٭٭٭٭٭


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔