Topics

حکمت ۔ یونسؑ

مفسرین کے بیانات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حضرت یونسؑ کو تین قصور کی وجہ سے مصیبتیں اٹھانا پڑیں۔ 

۱۔ انہوں نے عذاب کا دن خود ہی متعین کر دیا حالانکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسا کوئی اعلان نہ ہوا تھا۔

۲۔ وہ دن آنے سے پہلے ہجرت کر کے ملک سے چلے گئے حالانکہ نبی کو اس وقت تک اپنی جگہ نہیں چھوڑنی چاہئے جب تک اللہ تعالیٰ کا حکم نہ آ جائے۔

۳۔ جب حضرت یونسؑ کی قوم پر سے عذاب ٹل گیا تو حضرت یونسؑ اس لئے واپس نہیں گئے کہ لوگ ان کو جھٹلائیں گے اور انہیں شرمندگی ہو گی۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ جب ان سے معافی مانگی جاتی ہے تو وہ معاف کر دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ ستار العیوب اور غفار الذنوب ہیں۔ یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ عذاب کی پیشن گوئی خود حضرت یونسؑ نے کی تھی۔ اللہ تعالیٰ حیات و ممات پر پوری اتھارٹی رکھتے ہیں۔ قادر مطلق ہیں حضرت یونسؑ مچھلی کے پیٹ میں تین دن اور تین رات رہے اور جب اللہ نے چاہا مچھلی نے انہیں ساحل پر ڈال دیا اور زندہ سلامت رہے اس زمانے کا دستور تھا کہ بھاگے ہوئے غلام کو دریا برد کر دیا جاتا تھا۔ قرعہ اندازی میں ہر دفعہ حضرت یونسؑ کا نام نکلا اور انہیں دریا میں پھینک دیا گیا۔

آج کے دور میں پوری امت مسلمہ کے لئے یہ واقعہ نشان عبرت ہے، چشم بینا دیکھتی ہے کہ زمین اس وقت فساد سے بھر گئی ہے اور ہر شخص کسی نہ کسی عنوان سے اللہ کے راستے سے انحراف کر رہا ہے یعنی ہم سب آزاد ہیں لیکن اللہ کے قانون کے مطابق سب بھاگے ہوئے غلام ہیں۔ حضرت یونسؑ کا واقعہ درس عبرت ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قوانین پر عمل کریں اور اللہ کے برگزیدہ بندے پیغمبروں کے حالات پر تفکر کر کے سیدھی راہ پر گامزن ہوں۔

٭٭٭٭٭


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔