Topics

حکمت ۔ ہارون

ایمان کی دو صورتیں ہیں۔
* اقرار بالسان
* تصدیق بالقلب
بنی اسرائیل کے واقعے میں ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ایمان صرف زبانی کلامی ہو تو آدمی کسی وقت بھی بھٹک سکتا ہے۔ لیکن اگر ایمان قلب میں اتر جائے اور اللہ تعالیٰ کا یقین پوری طرح حاصل ہو جائے تو انسان یقین کے راستے کو کبھی نہیں چھوڑتا۔ یقین کا مطلب ہے کہ انسان کے اندر انبیاء کرام کی طرز فکر منتقل ہو جائے اور اس کی روحانی فہم اتنی مضبوط اور مستحکم ہو جائے کہ وہ اللہ کی معرفت سوچنے لگے۔
ہمارے سامنے دو جماعتیں ہیں۔
۱) راسخ فی العلم: اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لانے والے لوگ۔ لوگ جن کا ایمان ان کے قلوب میں داخل ہو گیا ہے۔
۲) وہ لوگ جو ایمان لائے لیکن ایمان ان کے قلوب میں داخل نہیں ہوا۔
جن لوگوں کے دلوں میں ایمان کی شمع فیروزاں نہیں ہوئی وہ تذبذب کا شکار رہے اور صراط مستقیم سے بھٹکے رہے۔ اور جن لوگوں کے دل نبیوں کے انوار اور اللہ کی تجلی سے منور ہو گئے ہیں۔ وہ دین مبین پر قائم رہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو فلاح یافتہ ہیں۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔