Topics

حضرت سلیمان علیہ السلام

حضرت داؤدؑ نے اپنا پایہ تخت جبرون سے منتقل کر کے یروشلم کو دارالخلافہ بنایا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام یروشلم میں پیدا ہوئے۔

’’اور داؤد کو ہم نے سلیمان  جیسا بیٹا عطا کیا۔ بہترین بندہ، کثرت سے اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا‘‘

(ص۔ ۳۰)

نبی کریمﷺ نے فرمایا:

’’حضرت سلیمانؑ کی والدہ نے آپ کو یہ نصیحت فرمائی، بیٹا! رات بھر سوتے نہ رہا کرو اس لئے کہ رات کے اکثر حصے کو نیند میں گزارنا انسان کو قیامت کے دن اعمال خیر سے محتاج بنا دیتا ہے۔‘‘

حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کے واسطہ سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں۔

’’اور ہم نے اس کو بخشے اسحاق اور یعقوب، ہم نے ہر ایک کو ہدایت دی اس سے پہلے اور اس ابراہیم کی اولاد میں سے داؤد سلیمان کو ہدایت دی۔‘‘

(سورۃ انعام۔ ۹۵)

پرندوں کی بولیاں

حضرت داؤد علیہ السلام کی طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو بھی بعض خصوصیات اور امتیازات سے نوازا ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤدؑ اور حضرت سلیمانؑ کو یہ خصوصیت دی تھی کہ وہ چرند پرند کی بولیاں جانتے تھے۔

’’اور بے شک ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم دیا اور ان دونوں نے کہا !حمد تو اللہ ہی کے لئے زیبا ہے جس نے اپنے بہت سے مومن بندوں پر ہم کو فضیلت دی اور سلیمان داؤد کا وارث ہوا اور اس نے کہا اے لوگوں! ہم کو پرندوں کی بولیوں والا علم دیا گیا ہے اور ہم کو ہر چیز بخشی گئی ہے، بے شک یہ کھلا ہوا فضل ہے۔‘‘

(سورۃ نمل۔ ۱۵)

حضرت داؤدؑ کے اور بھی بیٹے تھے  جو اقتدار کے خواہش مند تھے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک بھائی ابوسلوم نے جس کا اثر و رسوخ بہت زیادہ تھا جوڑ توڑ کر  کے باپ کے خلاف بغاوت کر دی، بغاوت اس زور و شور کی تھی کہ حضرت داؤدؑ کو یروشلم چھوڑنا پڑا، باپ بیٹے کی فوجیں آمنے سامنے آ گئیں گھمسان کا رن پڑا، کشتوں کے پشتے لگ گئے، لاشوں کا ڈھیر لگ گیا اور باپ بیٹے کی اس جنگ میں ابوسلوم مارا گیا، بغاوت ختم ہونے کے بعد حضرت داؤدؑ دوبارہ یروشلم واپس آ گئے۔ حضرت داؤدؑ کی عمر کے آخری حصے میں دوسرے بیٹے ادوبیر نے تخت شاہی حاصل کرنے کیلئے فوج کشی کر دی، ان دو بغاوتوں کے بعد حضرت داؤدؑ نے وزیراعظم اور اراکین سلطنت کے مشورہ سے حضرت سلیمان علیہ السلام کی تخت نشینی کا اعلان کر دیا۔ حکمران ہونے کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کو معاف کر دیا۔

وراثت

علم و حکمت، ہدایت و نبوت اور سلطنت و بادشاہت حضرت سلیمان علیہ السلام کو وراثت میں ملی، حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے فہم و دانش، علم و حکمت، اصابت رائے اور قوت فیصلہ کرنے کی اعلیٰ ترین صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ قرآن حکیم میں آپ کے لڑکپن کا ایک واقعہ مذکور ہے۔

’’اور اسی نعمت سے ہم نے داؤد و سلیمان کو سرفراز کیا، یاد کر وہ وقت جب دونوں ایک کھیت کے مقدمے کا فیصلہ کر رہے تھے، جس میں رات کو دوسرے لوگوں کی بکریاں پھیل گئی تھیں اور ہم ان کی عدالت خود دیکھ رہے تھے، اس وقت ہم نے سلیمان کو صحیح فیصلہ Inspireکیا، حالانکہ حکمت اور علم ہم نے دونوں ہی کو عطا کیا تھا۔‘‘

(سورۃ انبیاء: ۷۷۔۷۹)

عدالت

ایک شخص کی بکریوں نے کھیت میں کھڑی فصل کو چر لیا اور حضرت داؤدؑ کی عدالت میں مقدمہ پیش ہوا، کھیت کے مالک نے بکریوں کے مالک پر تاوان کی ادائیگی کا دعویٰ کر دیا۔ حضرت داؤدؑ نے فیصلہ سنایا کہ فصل کی مالیت چونکہ بکریوں کی قیمت کے برابر ہے اس لئے بکریاں بطور تاوان کھیت کے مالک کو دے دی جائیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے والد محترم سے عرض کیا:

’’ابا جی اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے سے ایک فریق کا فائدہ ہو گا اور دوسرا فریق اپنی عمر بھر کی پونجی سے محروم ہو جائے گا، مناسب یہ ہے کہ بکریوں کا مالک کھیت میں ہل چلائے، گوڈی کرے، پانی دے، دیکھ بھال کرے اور جب کھیتی پک کر تیار ہو جائے تو پوری فصل کھیت کے مالک کو دے دی جائے اس دوران بکریاں کھیت کے مالک کے پاس رہیں وہی بکریوں کا دودھ استعمال کرے، اون کو اپنے کام میں لائے یعنی بکریوں پر اسے ہر قسم کا تصرف حاصل ہو اور جب بکریوں کا مالک فصل دے دے تو اسے بکریاں واپس کر دی جائیں۔‘‘


Topics


Mohammad Rasool Allah (3)

خواجہ شمس الدین عظیمی

قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔