Topics
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تین شادیاں کیں، پہلی بیوی حضرت سارہؓ سے حضرت اسحٰق پیدا ہوئے۔ حضرت اسحٰق بنی اسرائیل کے جد اعلیٰ ہیں۔ انبیائے بنی اسرائیل کا سلسلہ حضرت اسحٰق سے قائم ہوا۔ دوسری بیوی حضرت ہاجرہؓ تھیں۔ ان کے بطن سے حضرت اسمٰعیل پیدا ہوئے۔ خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کا سلسلہ نسب حضرت اسمٰعیلؑ سے جا ملتا ہے۔
حضرت سارہؓ نے کنعان (حبرون) میں ۱۲۷ برس کی عمر میں وفات پائی، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خبطی قوم کے ایک فرد عفرون بن صحر سے مکفیلہ نامی غار اور اس سے متصل کھیت چاندی کے چار سو مثقال میں خریدا اور اپنی بیوی حضرت سارہؓ کو اس میں دفن کر دیا۔ حضرت سارہؓ کی وفات کے بعد تیسری بیوی حضرت قطورہؓ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجیت میں داخل ہوئیں۔
حضرت قطورہؑ کی اولاد سے حضرت شعیبؑ کا سلسلہ قائم ہوا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طبعی عمر ۱۷۵ سال بیان کی جاتی ہے آپ مکفیلہ غار میں حضرت سارہؓ کے پہلو میں دفن ہیں، حضرت اسمٰعیلؑ اور حضرت اسحٰقؑ دونوں بیٹے آپ کی تجہیز و تکفین میں شریک تھے۔
کائنات اور مظاہر قدرت میں تفکر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا شعار تھا۔ قرآن میں جہاں سورۃ انعام میں حق کی تلاش میں سورج، چاند اور ستاروں میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے تفکر کا تذکرہ موجود ہے وہیں سورۃ بقرہ میں مظاہرات کے پس پردہ کام کرنے والی حقیقت کا پتہ چلانے کیلئے اور شئے کی تہہ تک پہنچنے کے لئے تفکر اور مشاہدہ کا ذکر ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا مانگی:
’’اے رب! دکھا مجھ کو کیوں کر زندہ کرے گا تو مردے؟‘‘
فرمایا: ’’کیا تو نے یقین نہیں کیا؟‘‘۔ فرمایا:
’’کیوں نہیں لیکن اس واسطے کہ تسکین ہو میرے دل کو۔‘‘
حکم ہوا کہ چار پرندے لے کر اپنے ساتھ ہلا لے پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دے اور پھر انہیں بلا وہ تیرے پاس چلے آئیں گے۔ پیروں سے دوڑے اور جان لے کہ اللہ غالب حکمت والا ہے۔‘‘
(البقرہ۔ ۲۶۰)
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ہدایت کے مطابق عمل کیا اور حکمت تخلیق آشکار ہو گئی، چاروں پرندے اپنے اپنے پیکر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام تک پہنچ گئے۔ جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کی اولاد اور ان کی زوجہ سے صادر ہونے والے اعمال کو آنے والی نسلوں کے لئے سنت بنادیا گیا۔ عید الاضحٰی کے موقع پر قربانی، حج کے وقت ’’رمی‘‘ یعنی شیطان کو کنکر مارنا، زیارت کعبہ اور عمرہ میں صفا و مروہ کے درمیان ’’سعی‘‘ شعائر اللہ ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔