Topics
بنی اسرائیل صدیوں تک مصریوں کی غلامی میں رہے تھے ان کے حوصلے پست ہو گئے تھے، ان کے اندر بزدلی آ گئی تھی، فلسطینیوں کے بارے میں جب انہوں نے سنا کہ وہ طاقت ور اور ظالم ہیں تو کہنے لگے:
’’موسیٰ! وہاں تو بڑے ظالم لوگ بستے ہیں ہم اس وقت تک بستی میں داخل نہیں ہونگے جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے انہیں سمجھایا کہ:
’’جس خدا نے تمہیں اتنا نوازا ہے وہ تمہاری مدد کرے گا، اللہ پر بھروسہ رکھو۔‘‘
لیکن وہ قائل نہ ہوئے کہنے لگے:
’’اے موسیٰ! ہم اس وقت تک شہر میں داخل نہیں ہونگے جب تک دشمن وہاں موجود ہے تو اور تیرا رب دونوں جا اور ان سے لڑ۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام قوم کے اس جواب پر بہت افسردہ ہوئے اور بارہ گاہ الٰہی میں عرض کیا:
’’اے اللہ! میں اور میرا بھائی حاضر ہیں اب تو ہمارے اور اس نادان قوم کے درمیان جدائی ڈال دے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تسلی دی اور فرمایا کہ:
’’ان کی نافرمانی کی سزا کے طور پر ارض مقدس (فلسطین) ان پر حرام کر دی گئی ہے اب یہ چالیس برس تک صحراؤں میں بھٹکتے رہیں گے۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔