Topics
حضرت ابراہیمؑ کے آٹھ بیٹے تھے جن کی اولادوں سے عظیم الشان قومیں اور خاندان آباد ہوئے۔ حضرت ہاجرہؑ سے حضرت اسماعیلؑ پیدا ہوئے۔ قریش حضرت اسماعیلؑ کی نسل ہے۔ حضرت سارہؑ کی اولاد حضرت اسحٰق علیہ السلام بنی اسرائیل کے تمام پیغمبروں کے جد اعلیٰ ہیں۔ آپ کی پیدائش شام میں ہوئی اس وقت حضرت ابراہیمؑ کی عمر سو سال اور حضرت سارہؑ کی عمر نوے سال تھی۔
اسحٰق کے معنی ہیں ’’ہنستا ہوا‘‘۔
حضرت لوطؑ کی قوم پر عذاب نازل کرنے کے لئے فرشتے سدوم کی آبادیوں کی طرف جانے سے قبل حضرت ابراہیمؑ کے پاس آئے۔ حضرت ابراہیمؑ بڑے مہمان نواز تھے۔ انہوں نے بھنا ہوا گوشت مہمانوں کے سامنے رکھا لیکن مہمانوں نے کھانے کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا۔ جس سے حضرت ابراہیمؑ کو تشویش ہوئی کہ یہ کون لوگ ہیں؟ فرشتوں نے بتایا کہ وہ قوم لوطؑ پر عذاب نازل کرنے کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ پھر انہوں نے حضرت ابراہیمؑ اور ان کی بیوی حضرت سارہؑ کو حضرت اسحٰق علیہ السلام کی پیدائش کی بشارت دی۔
’’پس ہم نے ان کو اسحٰق کی اور اس کے بعد یعقوب کی بشارت دی۔‘‘
(سورۃ ہود۔ ۷۱)
’’اور بشارت دی اس کو ایک سمجھ دار لڑکے کی۔‘‘
(سورۃ الذریٰت۔۲۸)
فرشتوں کی زبانی نوے سالہ حضرت سارہؑ نے اولاد کی بشارت سنی تو بہت حیران ہوئیں۔ حیرت و استعجاب سے بولیں کیا اس عمر میں میرے یہاں اولاد ہو گی؟ یہ تو نہایت عجیب بات ہے۔ فرشتوں نے کہا!
’’وہ بولے یوں ہی کہا تیرے رب نے، وہ جو ہے وہی ہے حکمت والا خبردار۔‘‘
(سورۃ الذریٰت۔ ۳۰)
بائبل میں ہے کہ حضرت ابراہیمؑ کے ملازم الیعرز، فدان آرام میں حضرت ابراہیمؑ کے بھائی نحور کے بیٹے ’’بیتوایل‘‘ کے گھر میں حضرت اسحٰق کی شادی کا پیغام لے کر گئے۔ بیٹی کا نام ’’رفقہ‘‘ تھا۔
الیعرز نے حضرت ابراہیمؑ کے بھیجے ہوئے تحائف پیش کر کے حضرت اسحٰق کی نسبت کے لئے بیتوایل کو پیغام دیا۔ بیتوایل نے رفقہ کو کنعان روانہ کر دیا۔ جہاں بعد میں حضرت اسحٰق علیہ السلام سے آپ کی شادی ہو گئی۔ شادی کے وقت حضرت اسحٰق کی عمر چالیس برس تھی۔
شادی کے بیس سال بعد حضرت اسحٰق علیہ السلام کو اللہ نے اولاد کی نعمت سے نوازا۔ آپ کے توام بچے تولد ہوئے۔ ایک کا نام عیسو اور دوسرے کا نام یعقوبؑ رکھا۔ عیسو کا رنگ سرخ تھا اور جسم پر بال تھے۔ ان کا لقب ادوم تھا۔ جبکہ حضرت یعقوبؑ کا لقب اسرائیل تھا۔
جب کنعان میں قحط سالی ہوئی تو حضرت اسحٰق علیہ السلام نے مصر جانے کا ارادہ کیا۔ مگر اللہ نے وحی کے ذریعہ فلسطین کے ’’ملک جرار‘‘ ہجرت کرنے کا حکم دیا۔ حکم الٰہی کے بموجب حضرت اسحٰق علیہ السلام ملک جرار تشریف لے گئے۔ اب یہ علاقہ لبنان کہلاتا ہے۔ حضرت اسحٰق علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ بندے اور جلیل القدر پیغمبر تھے۔ آپ نے اپنے والد حضرت ابراہیمؑ کے مشن کی ترویج کا کام جاری رکھا اور قوم کو توحید اور دین حق پر قائم رہنے کی مسلسل تلقین کرتے رہے۔
آپ نے ’’جرار‘‘ میں گلہ بانی اور زراعت کا کام دوبارہ شروع کر دیا۔ اللہ نے آپ کو برکت دی اور آپ بہت جلد خوشحال ہو گئے۔ معاشی استحکام کے ساتھ توحید کی دعوت وہاں کے لوگوں کو پسند نہیں آئی۔ انہوں نے آپ کو تنگ کرنا شروع کر دیا اور جو کنویں حضرت ابراہیمؑ نے اپنے زمانے میں کھدوائے تھے انہیں مٹی ڈال کر بھر دیا۔ اور بادشاہ وقت کو آ پ کے خلاف بھڑکایا۔ بادشاہ نے آپ کو علاقہ بدر کر دیا۔
حضرت اسحٰق علیہ السلام جرار کے قریب ایک وادی میں ٹھہر گئے۔ اپنے والد حضرت ابراہیمؑ کے کھدوائے ہوئے کنوؤں کو دوبارہ کھدوایا اور کچھ نئے کنویں بھی کھدوائے۔ ایک عبادت گاہ بھی تعمیر کروائی۔ بادشاہ سیاسی اور ملکی حالات کی وجہ سے پریشانیوں میں مبتلا ہوا تو اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ بادشاہ نے حاضر ہو کر معافی مانگی اور حضرت اسحٰق علیہ السلام سے درخواست کی کہ دوبارہ ملک جرار تشریف لے آئیں۔
حضرت اسحٰق علیہ السلام آخر عمر میں نابینا ہو گئے تھے۔ ایک سو اسی سال کی عمر میں کنعان میں آپ کا انتقال ہوا۔ حبرون میں اپنے والد اور اپنی والدہ کے پہلو میں دفن ہوئے۔ یہ علاقہ اب ’’الخلیل‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔