Topics
حضرت ہودؑ نے انہیں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کی طرف متوجہ کیا اور کہا:
’’یاد کرو اس ذات کو جس نے تمہیں وہ کچھ دیا ہے جو تم چاہتے ہو، تمہیں جانور دیئے، اولادیں دیں، باغ اور چشمے دیئے اور تمہارا حال یہ ہے کہ تم اس ہستی کے ساتھ انہیں شریک کرتے ہو جو تمہیں کوئی نفع، نقصان نہیں پہنچا سکتے، مال و دولت اور اعلیٰ صلاحیت تم دنیا کے حصول میں صرف کر دیتے ہو حالانکہ تمہیں اس نمود و نمائش کی کوئی ضرورت نہیں ہے، عظمت اور خوشحالی کا مظاہرہ کرنے کے لئے اونچے اونچے ستونوں پر بلند و بالا اور عالیشان عمارتوں کی تعمیر تم نے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے، دولت و ثروت کے باوجود تمہیں اطمینان قلب نہیں ہے اس لئے کہ تم نے مادی دنیا ہی کو سب کچھ سمجھ لیا ہے۔‘‘
عاقبت نا اندیش قوم نے جب ہٹ دھرمی ترک نہیں کی اور اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کا غلط استعمال جاری رکھا تو قدرت کی طرف سے وسائل میں کمی ہو گئی، بارش برسنا بند ہو گئی، زمین میں آبی ذخائر ختم ہو گئے، چشمے ابلنا بند ہو گئے، کنوؤں کا پانی خشک ہو گیا، سبزہ زار ویران میدان بن گئے، تین سالہ قحط سالی نے انہیں نڈھال کر دیا۔
حضرت ہودؑ نے لوگوں سے کہا:
’’توبہ استغفار کرو، اللہ کی رحمت تمہیں اپنی آغوش میں لے لے گی۔‘‘
’’اور اے قوم! گناہ بخشواؤ اپنے رب سے پھر رجوع کرو اس کی طرف چھوڑ دے تم پر آسمان کی دھاریں اور زیادہ دے تم کو زور پر زور اور نہ پھرے جاؤ گنہگار ہو کر۔‘‘
(سورۃ ہود۔ ۵۲)
قوم عاد کی گمراہی اس درجہ بڑھ چکی تھی کہ اس نے اپنے باطل خداؤں کو چھوڑنے سے یکسر انکار کر دیا اور حضرت ہودؑ کی تکذیب کی۔ حضرت ہودؑ سمجھ گئے کہ اللہ تعالیٰ نے حجت تمام کر دی ہے، گھمنڈ اور جاہلانہ کفر میں مبتلا قوم راہ راست پر نہیں آئے گی۔ آپ نے انہیں خبردار کیا کہ:
’’تمہیں نصیحت پہنچا کر میں نے اپنا فرض پورا کر دیا، تم بدستور انکار پر قائم ہو یاد رکھو کہ میرا پروردگار اس پر بھی قادر ہے کہ تمہیں طاقت اور قوت کے ساتھ فنا کر دے اور تمہاری جگہ دوسری قوموں کولے آئے۔‘‘
لیکن سرکش قوم نے ان کی کوئی بات نہیں سنی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔