Topics
تورات کے باب پیدائش میں اس عذاب کا تذکرہ ان الفاظ میں ہے:
’’تب خداوند نے اپنی طرف سے سدوم اور عمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی اور اس نے ان شہروں کو اور ساری ترائی کو اور شہر کے رہنے والوں کو اور سب کچھ جو زمین میں اُگا تھا غارت کر دیا۔‘‘
حجاز سے شام کو ملانے والی شاہراہ پر اس تباہ شدہ شہر کے آثار آج بھی نظر آتے ہیں۔ چار ہزار سال گزر گئے لیکن اس علاقے میں ہر طرف پھیلی ہوئی ویرانی ختم نہیں ہوئی۔ اب اس مغضوب قوم کی ایک نشانی بحر مردار بھی باقی ہے جسے ’بحر لوط‘ بھی کہتے ہیں۔ یہ بحیرہ کرہ ارض پر پست ترین علاقہ ہے۔ بحر مردار جو اب سمندر نظر آتا ہے پہلے زمانے میں خشک زمین تھی اور اس پر شہر آباد تھا۔ سدوم اور عمورہ کی آبادی اس علاقے میں تھی جب اہل سدوم پر عذاب نازل ہوا تو شدید زلزلوں کے باعث یہ زمین چار سو میٹر سطح سمندر سے نیچے آ گئی اور ساری آبادیاں پانی میں غرق ہو گئیں۔
’’اور وہ بستی اب تک سیدھے راستے پر موجود ہے، بے شک اس میں ایمان لانے والوں کے لئے نشانی ہے۔‘‘
(الحجر ۷۶-۷۷)
"اور ہم نے سمجھنے والوں کے لئے اس بستی میں ایک کھلی نشانی چھوڑدی ۔"
(سورۃ عنکبوت۔ ۳۵)
خواجہ شمس الدین عظیمی
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں کوئی سورہ، کوئی آیت اور کوئی نقطہ مفہوم و معانی سے خالی نہیں ہے۔ اﷲ کے علوم لامتناہی ہیں۔ اﷲ کا منشاء یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آگے بڑھتا دیکھ کر خود بھی قدم بڑھائیں اور اﷲ کی نعمتوں کے معمور خزانوں سے فائدہ اٹھائیں۔ قرآن پاک میں انبیاء سے متعلق جتنے واقعات بیان ہوئے ہیں ان میں ہمارے لئے اور تمام نوع انسانی کیلئے ہدایت اور روشنی ہے۔ کتاب محمد رسول اﷲ۔ جلد سوئم میں عظیمی صاحب نے مختلف انبیاء کرام کے واقعات میں روحانی نقطۂ نظر سے اﷲ تعالیٰ کی حکمت بیان فرمائی ہے۔