Topics

گھر کا فساد


سوال: سارا حال معلوم ہوا۔ اب میں اپنا حال احوال بتا رہی ہوں۔ ہم پانچ بہنیں تھیں سب سے چھوٹی میں تھی۔ لیکن مجھے ماں باپ نے بہت لاڈ پیار سے پالا پوسا۔ اور میری شادی ہو گئی۔ ایک سال بہت خوشی سے گزرا۔ اس کے بعد گھر کے حالات بگڑتے ہی چلے گئے۔ اب میں تو بالکل ہی روٹی کی محتاج ہوں۔ ساس نند پہلے اپنے مکان میں تھی ۔ میرا حال کچھ ٹھیک ہو گیا تھا۔ اب ان لوگوں نے اپنا مکان بیچ دیا ہے اور میرے سر پر آکر بیٹھ گئے ہیں۔ ماں باپ نے جو کچھ دیا تھا وہ بھی انہوں نے چھین لیا ہے۔ گھر میں ہر وقت فساد رہتا ہے۔ بڑی بڑی گالیاں دیتی ہیں۔ اگر میں جواب دوں تو میرا خاوند مجھے مارتا ہے۔ چپ رہوں تو ان کو منع نہیں کرتا۔ ساس نندیں کہتی ہیں کہ ہم بھائی کی دوسری شادی کر لیں گے۔ خاوند کی تنخواہ بڑی بہن کی تحویل میں رہتی ہے۔ میں اپنا گزارہ کرنے کے لئے سلائی کڑھائی کا کام کرتی ہوں۔ یوں محسوس ہوتا جیسے میرا گھر میرا نہیں ہے میں اس گھر کی فقیرنی ہوں۔ اور تو اور اب میں میکے بھی نہیں جا سکتی۔ بہن بھائی مجھ سے ملنے نہیں آسکتے۔ اتنی سخت پابندیاں اور سختیاں برداشت کرتے ہوئے سالوں گزر گئے ہیں۔ میں نے بہت صبر کیا ہے اب بات برداشت سے باہر ہو گئی ہیں۔ یہ لوگ کسی طرح باز نہیں آئے مجھے ایسا وظیفہ بتا دیں کہ یہ لوگ اپنے گھر چلے جائیں نہیں تو میں اپنے ہاتھوں اپنا گلا گھونٹ لوں گی۔

جواب: آدھی رات گزر جانے کے بعد نیند سے بیدار ہو کر غسل کیجئے اور دو نفل ادا کر کے مصلے پر بیٹھے بیٹھے141مرتبہ یا رقیب پڑھ کر آنکھیں بند کر لیں اور یہ تصور کریں کہ آپ کے سینے میں روشنیاں بھری ہوئی ہیں اور گھر کے افراد کے اوپر یہ روشنیاں بارش کی طرح برس رہی ہیں۔ اس عمل سے انشاء اللہ آپ کا اپنا گھر بن جائے گا اور روز بروز کی زیادتیوں سے آپ کو نجات مل جائے گی۔ عمل کی مدت چالیس روز یا نوے دن ہے۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔