Topics

بزدلی کی تصویرBuzdili ki tasweer


جس بزدلی کی حد تک صلح جو واقع ہوا ہوں اگر کہیں دو افراد بحث و تکرار، تلخ کلامی یا ہاتھ پائی کر رہے ہوں تو میرا دل زور زور سے دھڑکنا شروع ہو جاتا ہے اور اگر یہی بات میرے ساتھ پیش آ رہی ہو تو بس مت پوچھئے کیا حال ہوتا ہے۔ میری زندگی کے اس افسوس ناک پہلو کی انتہا یہ ہے کہ میں بزدلی کی تصویر بن جاتا ہوں۔ میرا مدمقابل مجھے سر عام برا بھلا کہتا ہے۔ دھمکیاں حتیٰ کہ گالیاں دے جاتا ہے مگر میں جوابی کارروائی کی بجائے چپ چاپ کھڑا رہتا ہوں اور اگر کوشش کر کے جواب دیتا بھی ہوں تو ایسا کہ جو مدمقابل کو ناگوار نہ گزرے اور میرے سخت جواب کی وجہ سے میری پٹائی نہ ہو جائے بس اسی پٹائی سے خوفزدہ رہتا ہوں۔ بحث و تکرار میں بھی میرا رویہ انتہائی مدافعانہ ہوتا ہے اتنا زیادہ مدافعانہ کہ سننے والے اس بات کو فوراً بھانپ لیتے ہیں اور پھر اس کے بعد ان کی نظروں میں میرے لئے تمسخر کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ میرا مسئلہ اور صورت حال دونوں ہی مضحکہ خیز ہیں مگر اس کے باوجود حل طلب ہیں اور میں بے بس ہوں۔ آج کی اس بے عزتی کے بعد میں نے اپنے دل میں عہد کیا ہے کہ میں اپنی اس کمزوری پر ضرور قابو پاؤں گا اور اس بزدلی کو ختم کر کے رہوں گا۔

جواب: مسئلہ کا حل آپ کے اس خط میں موجود ہے۔’’میں نے عہد کر لیا ہے کہ اپنی اس کمزوری پر ضرور قابو پاؤں گا۔‘‘ اس عہد پر قائم رہیں۔ مسئلہ یقیناًحل ہو جائے گا۔ روزانہ ورزش کا اہتمام بھی کیجئے۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔