Topics

مالی پریشانیاں


سوال: میری عمر تقریباً پچاس سال ہے۔ ہوش سنبھالنے کے بعد سے زندگی کا بیشتر حصہ پریشانیوں میں گزارا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اچھی جگہ ملازم ہوں۔ معقول تنخواہ ہے لیکن مالی پریشانیاں پیچھا نہیں چھوڑتیں۔ صحت بھی گرتی جا رہی ہے جب بھی بہتر صورت حال پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں کچھ ایسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں کہ پریشانیوں سے نجات کی راہیں مسدود ہو جاتی ہیں۔ کوئی کام بغیر الجھن کے انجام پذیر نہیں ہوتا۔ اس وقت جس مکان میں رہائش پذیر ہوں اسے فروخت کرنا چاہتا ہوں، گاہک آتے ہیں وعدہ کرتے ہیں لیکن دوبارہ صورت نہیں دکھاتے۔ لہٰذا گزارش ہے کہ کوئی ایسا وظیفہ تجویز فرمائیں کہ مکان حسب خواہش جلد فروخت ہوجائے۔ دوم کوئی ایسا وظیفہ مستقل ورد کے طور پر تجویز فرما دیں جس کے ذریعہ اللہ صحت و تندرستی عطا فرمائے اور کشاکش رزق اور خیر و برکت عطا فرمائے۔

جواب: اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے اے آل داؤد ، شکر کو اپنا معمول بنا لو کیونکہ شکر کرنے والے بندے بہت قلیل ہیں۔ یہ بھی فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو ناپسند کرتا ہے۔ بات تلخ ہے لیکن اس کا اظہار ضروری ہو گیا ہے۔ آپ کے اندر یہ دونوں باتیں موجود ہیں۔ آپ شکر نہیں کرتے، شکر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کا صحیح استعمال کیا جائے۔ آپ سے دانستہ یا غیر دانستہ حق تلفی ہوئی ہے۔ نعمت کا صحیح استعمال نہ ہونے سے آپ اسراف کے مرتکب ہوتے ہیں۔ وظیفہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی طرز فکر کا محاسبہ کیجئے۔ حالات خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔