Topics

سیرت طیبہﷺ۔ لہجے میں تیزی اور تلخی


سوال: میں بہت حاسد ہوں اور میرے اندر ہوس بہت زیادہ ہے، لہجے میں تیزی اور تلخی ہے اور سب سے بڑی برائی یہ ہے کہ میں بہت اونچا بولتی ہوں۔ بڑوں اور چھوٹوں کا لحاظ بالکل نہیں کرتی۔ میں نے گریجویشن کیا ہے اور اب کچھ عرصہ کے بعد شادی ہونے والی ہے، سوچتی ہوں دوسرے گھر میں کس طرح گزارہ ہو گا۔ پلیز خدا کے لئے آپ مجھے کوئی مشورہ دیں۔ نماز پابندی سے پڑھتی ہوں اور قرآن بھی پڑھتی ہوں۔ نمازاور قرآن پڑھتے ہوئے دنیا جہاں کے خیال دل میں آتے ہیں اور یہ بھول جاتی ہوں کہ کیا پڑھ رہی تھی۔ یہی حال اردو اور انگلش کی ریڈنگ کا ہے۔ سامنے لکھی ہوئی چیز نظر آ رہی ہے مگر دماغ کہیں رہتا ہے کچھ کا کچھ پڑھ دیتی ہوں۔ کوئی یقین نہیں کرتا کہ پڑھی لکھی ہوں، جھوٹ بہت بولتی ہوں، غیبت سننے اور دوسروں کی غیبت کرنے میں بہت مزہ آتا ہے ۔ دوسروں کو پریشان کر کے مجھے تسکین ملتی ہے۔ آنکھوں میں آنسو دیکھ کر خوش ہوتی ہوں۔ مجھے آپ کے مشورے کی اشد ضرورت ہے تا کہ میں اس پرعمل کر کے شادی کے بعد کی زندگی بہت طریقہ سے گزار سکوں۔ میں نے اپنے رویہ کے بارے میں جیسا لکھا ہے اس سے آپ خود اندازہ کر لیں کہ دوسرے گھر میں میرا گزارہ بہت مشکل ہے۔

جواب: ماشاء اللہ آپ مسلمان ہیں۔ حضور پاکﷺ کی سیرت طیبہﷺ کا مطالعہ کریں۔ دن بھر کثرت سے یا حی یا قیوم پڑھیں۔ رات کو 100بار درود شریف پڑھ کر رسول اللہﷺ کے روضہ اقدس کا تصور کر کے مراقبہ کیا کریں۔ بچوں میں زیادہ دلچسپی لیں۔ گھر میں جگہ کی مناسبت سے پھول یا کوئی بیل لگائیں اور پابندی وقت کے ساتھ ان گل بوٹوں کو پانی دیں۔ سورۂ فلق کا ترجمہ زبانی یاد کر لیں۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔