Topics
سوال: میرے بچے کی عمر اب ساڑھے چھ ماہ ہے۔ پیدائش
کے بعد سے ہی وہ بہت زیادہ روتا تھا۔ مختلف ڈاکٹروں کو دیکھایا کسی نے کان کی دوا
دی تو کسی نے پیٹ کی لیکن بچے کو کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ ہم نے اسپیشلسٹ کو بھی
دکھایا لیکن بچہ پوری طرح سے ٹھیک نہیں ہوا۔ اب اس کی حالت یہ ہے کہ رونے میں کافی
کمی واقع ہو گئی ہے۔ عام طور پر اپنے بازو اور ٹانگیں اکڑا کر رکھتا ہے۔ چھ ماہ
ہوجانے کے بعد بھی بالکل نہیں بیٹھتا۔ ٹانگیں کافی کمزور لگتی ہیں۔ آواز دو تو
کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔ کبھی کبھی دیکھتا ہے آواز بھی نہیں نکالتا۔ کوئی چیز
دکھاؤ تو اتفاقاً نظر پڑے تو دیکھتا ہے اور اس کی طرف ہاتھ بڑھانے یا پکڑنے کی
کوشش نہیں کرتا۔ منہ پر ہاتھ لگا کر ہنسانے کی کوشش کرو تو کبھی کبھی ہنستا ہے۔
کبھی تو معمولی شور سے ہڑبڑا جاتا ہے اور ویسے بھی سوتے میں ہڑبڑا کر ہلتا رہتا
ہے۔ جب تک اس کی ٹانگوں اور پیٹ پر تکیہ نہ رکھو وہ سکون سے نہیں سوتا اور اسی طرح
سوتا اور اسی طرح اٹھتا رہتا ہے۔ ایک اسپیشلسٹ کا کہنا ہے کہ پیدائش کے بعد اس کے
دماغ میں مناسب مقدار میں آکسیجن نہ پہنچنے کی وجہ سے اس کے دماغ کے کچھ خلیے
کمزور ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کی یہ حالت ہے۔ ایک اور اسپیشلسٹ کا کہنا ہے کہ اس کو
بخار ہوا ہے اور وہ دماغ پر چڑھ گیا ہے۔ خدا معلوم اصل وجہ کیا ہے۔ آپ سے التجا ہے
کہ کوئی ایسا طریقہ بتائیں جس سے میرا بیٹا بالکل ٹھیک ہو جائے۔
جواب: بچہ کو رات کے وقت نیلی روشنی میں لٹائیں۔
کمرہ میں ساری رات نیلا بلب روشن رکھیں۔ پیراسائیکلوجیParaPsychologyکے علاج کے طریقہ
پر بچہ کا ایک بڑا فوٹو 10x12”کا بنوا کر ایک گتہ یا ہارڈ بورڈ پر رکھ کر چاروں
طرف کونوں میں پن لگا دیں تا کہ فوٹو ہلے نہیں۔ بچہ جب رات کو گہری نیند سو جائے
اس فوٹو کے اوپر سیاہ رنگ کی پنسل سے دائرے بنائیں اور گھڑی دیکھ کر روزانہ دس منٹ
تک دائرے بناتے رہیں۔ دائرے کے اوپر دائرے آجائیں تو کوئی حرج نہیں۔ فوٹو بالکل
سیاہ ہو جائے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ البتہ اگر فوٹو کے اوپر خراش آ جائے یا
فوٹو پھٹ جائے تو نیا فوٹو بنوانا ہو گا۔ علاج کی مدت پانچ ماہ دس روز ہے۔ دوران
علاج دو وقت شہد اور سوتے وقت عمدہ قسم کی ایک عدد کھجور کھلاتے رہیں۔ ایک بار صبح
نہار منہ بسم
اللّٰہ الرحمن الرحیم۔ ھُوَ اللّٰہُ الْخَالِقُ الْبَارِیُ الْمُصَّوِرُ لَہٗ
الْاَسْمَآءُ الْحُسْنیٰپڑھ کر پانی پر دم
کر کے پلائیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔