Topics

شیطانی وسوسے


سوال: میں پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں لیکن شیطان میرے دل و دماغ پر اس طرح چھایا ہوا ہے کہ کسی وقت ذہن پراگندہ خیالات سے آزاد نہیں ہوتا۔ شیطان نے مجھے اپنا معمول بنا لیا ہے۔ وہ جو کچھ کہتا ہے میں کرنے پر مجبور ہو جاتا ہوں۔

جواب: اللہ تعالیٰ نے شیطان کو آزادی دی ہے کہ وہ صراط مستقیم پر چلنے والے لوگوں کو بہکا سکتا ہے لیکن ساتھ ہی انسان کو اختیار دیا ہے کہ وہ رحمانی اور شیطانی راستوں میں سے ایک راستہ کا انتخاب کر لے۔ جب خلوص نیت، یقین محکم، عزم راسخ اور اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نیک سیرت سے کوئی شخص صراط مستقیم کا انتخاب کر لیتا ہے شیطانی قوتیں اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں اگر انسان کا یقین پختہ نہ ہو تو قانون کائنات اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ شیطانی وسوسوں سے نجات حاصل کرنے اور اپنے اندر یقین محکم پیدا کرنے کے لئے ہر وقت باوضو رہئے۔ رات کو سونے سے پہلے بھی وضو کر لیا کریں۔ ایک بات یاد رکھئے خیالات آتے ہیں لائے نہیں جاتے۔ انسان کا کام صرف اتنا ہے کہ وہ خیالات کو قبول کرے یا رد کر دے۔ خیالات کو رد کرنے کا یہ طریقہ غلط ہے کہ آپ ناپسندیدہ خیالات کو جھٹکنا شروع کر دیں۔ جتنا آپ خیالات کو جھٹکیں گے ان کی طاقت بڑھتی چلی جائے گی۔ غیر پسندیدہ خیالات سے آزادی حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ خیال کو رد کرنے کی بجائے ذہن کو دوسروں کاموں پر لگا دیں مثلاً آپ کے ذہن میں یہ وسوسہ آتا ہے کہ اللہ و رسولﷺ کی قائم کردہ اخلاقی قدریں انسان کو بلند اور زندگی کی لذتوں سے محروم کر دیتی ہیں۔ اس وقت آپ کا یہ عمل ہونا چاہئے کہ آپ اس وسوسہ کو رد کرنے کی بجائے کوئی اور بات سوچنا شروع کر دیں۔ یہ کہ اگر معاشرے سے اخلاقی قدریں ختم کر د ی جائیں تو حیوان اور انسان کی زندگی میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا۔ آپ اپنے ذہن کا رخ قدرت کی بے شمار لامتناہی نشانیوں کی طرف پھیر سکتے ہیں۔ پرندوں، پھولوں، درختوں، ستاروں، چاند، سورج، دن ، رات، موسم کے رد و بدل میں غور و فکر کیجئے۔ کسی بھی قرآنی آیات کا ترجمہ پڑھ کر اس کی حکمت پر غور کیجئے۔ یہ طرز عمل اپنا لینے کے بعد کوئی بھی انسان شیطانی وسوسوں سے باآسانی نجات پا سکتا ہے۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔