Topics

چہرے پر دانے


سوال: میرا مسئلہ بظاہر عام سا معلوم ہوتا ہے مگر میرے لئے ایک بڑا ہی پیچیدہ مسئلہ ہے۔ کہیں آنا جانا تو درکنار گھر میں بھی لوگوں سے بات کرتے ہوئے شرم آتی ہے اور سارا دن سر پر چادر لپیٹے رہتی ہوں تا کہ میرا چہرہ چادر سے ڈھکا رہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دس سال سے میرے چہرے پر مہاسے نکلتے ہیں۔ میں نے حکیمی ، ڈاکٹری، ہومیو پیتھک سب علاج کرلیا ہے۔ میرے چہرے پر باریک باریک سوراخ ہو گئے ہیں۔ جو کافی بدنما لگتے ہیں۔ جب یہ دانے نکلتے ہیں تو شروع میں سرخ دھبہ نمودار ہوتا ہے جو دو چار دن میں دانے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ جس کا کوئی منہ نہیں ہوتا۔ اس کو دبانے سے مواد اور خون نکلتا ہے جو بعد میں اپنا نشان چھوڑ جاتا ہے جس میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ آخر یہ کونسی بیماری ہے کہ علاج سے فائدہ نہیں ہوتا۔

جواب: چہرے پر سے دانے ختم نہ ہونے کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ آپ دانوں کو پھوڑ دیتی ہیں اور اس طرح چہرے پر داغ اور سوراخ بن جاتے ہیں۔ اب تک جو داغ دھبے پڑ چکے ہیں۔ اس کا علاج کوئی نہیں ہے البتہ آئندہ اگر آپ دانوں کو انگلیوں سے دبا کر پھوڑنا چھوڑ دیں تو چہرے پر مزید داغ نہیں پڑیں گے۔ رات کو سات دانے عناب پانی میں بھگو دیں۔ صبح نہار منہ سورج طلوع ہونے سے قبل عناب نچوڑ کر پانی پی لیں اور پھوک پھینک دیں۔ یہ علاج چالیس روز تک کریں۔ چہرے پر دانے نکلنا بند ہو جائیں گے۔ سردی اگر ہو تو پانی کو ہلکا نیم گرم کر لیں۔ سرخ مرچ، گرم مصالحہ، انڈے اور گوشت سے چالیس روز تک پرہیز رکھیں۔ صرف دالیں اور ترکاریاں کھائیں۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔