Topics

سینے میں درد


سوال: میں بہت سخت پریشان ہوں۔ پتہ نہیں مجھے کونسی بیماری ہو گئی ہے۔ علاج مسلسل جاری ہے۔ ایکسرے، خون اور دیگر ٹیسٹ صحیح آئے تو ڈاکٹروں نے مجھے نفسیات کے ماہر کے پاس بھیج دیا۔ میرا دل شاہد ہے کہ مجھے نفسیاتی بیماری نہیں ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ تم سوچتی زیادہ ہو۔ کوئی کہتا ہے کہ کمزوری ہے، جانے کتنے ڈاکٹر بدل ڈالے، ہزاروں روپیہ خرچ کیا گیا اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ شوہر بھی اب مجھ سے تنگ ہو گئے ہیں وہ بے چارے کیا کریں ہر دوسرے دن ڈاکٹروں کے پاس جاتی ہوں۔ کوئی دن اچھا نہیں گزرتا، دل بجھ کر رہ گیا ہے۔ سینے کے بیچ میں درد محسوس ہوتا ہے اور کئی کئی دن رہتا ہے کبھی سر میں سنسناہٹ ہونے لگتی ہے۔ دل ایک دم دھک سا ہو جاتا ہے اور دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ یہ سب کچھ مجھے وقفہ وقفہ سے ہوتا ہے۔ کسی کی بیماری کے بارے میں سن نہیں سکتی۔ حالت فوراً خراب ہو جاتی ہے۔ آپ کو آخری سہارا سمجھ کر خط لکھ رہی ہوں۔

جواب: رات کو سونے سے پہلے اور صبح سویرے سورج نکلنے سے پہلے کسی ایسی جگہ پر لیٹ جائیں جو ہوادار ہو ناک کے دونوں نتھنوں سے آہستہ آہستہ سانس اندر کھینچیں اور ساتھ میں تصور کریں کہ صحت اور شفا یابی ایک نیلی شعاع کی صورت میں آپ کے سانس کے ساتھ ساتھ سینے میں داخل ہو رہی ہے۔ جب سینہ سانس سے بھر جائے تو آہستہ آہستہ اس تصور کے ساتھ سانس باہر نکال دیں کہ آپ کی تمام بیماریاں سانس کے ساتھ فضا میں تحلیل ہو رہی ہیں۔ گیارہ مرتبہ یہی عمل کریں اور روزانہ ایک ایک چکر کا اضافہ کر کے 23مرتبہ تک لے جائیں اور پھر اس کو معمول بنا لیں۔

غذا میں نمک کم کر کے چوتھائی کر دیں اور بازار کا پسا ہوا نمک استعمال نہ کریں۔ مصالحہ دار، ثقیل اور چکنی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

صبح اور شام ایک ایک چمچہ شہد استعمال کریں۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔