Topics

پڑھنے میں دل نہ لگنا-Parhne mein dil na lagna


سوال: میں کوئی بھی کام یکسوئی سے نہیں کر سکتی، نہ پڑھائی میں دل لگتا ہے۔ کسی اور چیز میں کام کوئی کرتی ہوں تو دھیان کہیں اور ہوتا ہے اس لئے کام صحیح نہیں ہو پاتا۔ دوسری خامی یہ ہے کہ کام شروع تو بڑے زور و شور ، جی جان سے کرتی ہوں مگر آدھا بھی نہیں کر پاتی کہ چھوڑ دیتی ہوں۔ دلچسپی ختم ہو جاتی ہے۔ ہر کام دورے کی شکل میں کرتی ہوں، کبھی پڑھائی کا دورہ پڑتا ہے تو ایک دو ہفتہ خوب پڑھائی کرتی ہوں پھر اچانک پڑھائی سے دل اچاٹ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کبھی عبادت کا دورہ پڑتا ہے تو بے تحاشہ نماز، قرآن اور دعائیں پڑھنے لگتی ہوں پھر اچانک اس سے بھی دل اچاٹ ہو جاتا ہے۔

جواب: گھر کا ماحول صحیح نہ ہونے کے سبب بچپن میں ذہن میں کچھ ایسے نقوش گہرے ہو گئے جن کی وجہ سے طبیعت میں توازن متاثر ہوا۔ طبیعت میں تقاضہ ابھرتا ہے کہ زندگی میں عملی تجربات کا اضافہ ہو لیکن یہ تقاضہ عدم توازن کا شکار ہو کر سرد مہری کے خانے میں جا پڑتا ہے۔

بطور علاج صبح بہت سویرے اٹھ جایئے اور کسی کھلی جگہ پر کھڑے ہو کر دور آسمان پر ٹکٹکی باندھ کر دیکھئے پانچ منٹ تک آسمان کو دیکھنے کے بعد پرندوں کو دانہ کھلایئے۔ اس کی آسان صورت یہ ہے کہ کسی کھلی جگہ یا چھت پر باجرہ بکھیر دیجئے پہلے دن نہیں تو دو تین روز بعد چڑیاں اور دوسرے پرندے آنا شروع ہو جائیں گے۔ ان پرندوں کو روزانہ دانہ چگتے ہوئے تھوڑی دیر دیکھتی رہئےپھر اپنے کاموں میں مشغول ہو جایئے۔ دو ماہ تک یہ عمل کریں۔


Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔