Topics
سوال: میں ایک پیٹرول کمپنی میں کام کرتا ہوں اور
میرے ساتھ ایک صاحب جو انڈیا کے ہیں لیکن ہندو ہیں، بہت شریف آدمی ہیں، خوش اخلاق
ہیں اور وہ ایک سال سے بہت پریشان ہیں، ان کا ایک بیٹا ہے جس کی عمر 12سال ہے۔ اس
بچے کی آنکھ کے اندر درد اور پورے سر میں درد ہوتا ہے۔ اور یہ درد ہر وقت رہتا ہے،
کبھی سر درد کم ہوتا ہے لیکن آنکھ میں درد رہتا ہے۔ انہوں نے بہت علاج کروایا۔
انڈیا میں بہت بڑی بڑی میڈیکل انسٹیٹیوٹ میں چیک اپ کروایا۔ کسی نے بتایا کہ مسقط
میں کوئی دم کرتا ہے۔ وہاں گئے لیکن فائدہ نہیں ہوا تو ہم سے کہنے لگے کہ آپ ہمارے
لئے کیا کچھ کر سکتے ہیں تو کریں۔ مہربانی ہو گی۔ میں نے ان سے کہا کہ میں خواجہ
صاحب کا کالم پڑھتا ہوں اور ان سے لوگوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ میں ان کو خط لکھتا
ہوں اور ان کے وظیفے قرآنی آیات کے ہوتے ہیں۔ آپ کس طرح پڑھیں گے وہ کہنے لگے کہ
آپ بابا جی کو لکھیں وہ جس طرح کہیں گے ہم اس طرح کریں گے۔ امید ہے آپ اس مسئلے کا
حل ضرور نکالیں گے اور میں آپ کے لئے دعا کرتا رہوں گا۔ اس آدمی کی پریشانی دیکھی
نہیں جاتی۔ ایک غیر مذہب کو شاید اللہ تعالیٰ ایمان کی روشنی دے دے۔ (آمین)۔ بچے
کا نام راجیو مکر جی ہے۔
جواب: رنگ اور روشنی کے علاج کے طریقہ پر راجیو
مکر جی کو چار قسم کے پانی پلائیں۔ نیلی شعاعوں کا پانی صبح شام ، زرد شعاعوں کا
پانی کھانے سے پہلے، سرخ شعاعوں کا پانی کھانے کے بعد، سبز شعاعوں کا پانی کھانے
کے بعد۔ رات کو سوتے وقت پانی کی خوراک 2,2اونس ہونی چاہئے نو انچ بارہ انچ 9x12سفید پکے شیشے پر نیلا رنگ پینٹ کرا کے
24گھنٹے وقفہ وقفہ سے دکھائیں۔ روزانہ عصر اور مغرب کے درمیان سورج غروب ہونے سے
پہلے ایک چھٹانک گرم گرم جلیبی کھلائیں۔ جلیبی کے ساتھ شیرہ زیادہ ہونا چاہئے۔ صبح
، دوپہر ، شام اور رات اَلْحَقُّ
اَلْنُوْرُپڑھ کر انگلیوں پر
دم کر کے آنکھوں پر پھیریں۔ علاج کی مدت چالیس روز ہے۔ علاج کے دوران روزانہ دو
روپے خیرات کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔