Topics

عملیات کا شوق


سوال: مجھے عملیات وغیرہ کا بہت شوق ہے۔ کئی عاملوں سے استفادہ کرنے کی کوشش کی اور کئی عمل کئے لیکن کامیابی نہیں ہوئی۔ شاید عامل لوگ بخل سے کام لیتے ہیں اور صحیح عمل نہیں بتاتے، ساری محنت اکارت ہو جاتی ہے۔ آپ مجھے ہمزاد تابع کرنے کا عمل بتا دیں۔ نیز موکلوں کو قابو کرنے کا عمل بتا دیں۔ نیز موکلوں کو قابو کرنے کی کیا ترکیب ہے؟

جواب: آپ کا شوق اپنی جگہ لیکن پہلے یہ بتائیں کہ آپ یہ سب کچھ کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ محض شوق کی بنیاد پر ا س طرح کے عمل کو پڑھنا یا کرنا اور ہمزاد، موکل کو اپنے قابو اور تابع کرنے کی کوشش کرنا آپ کے لئے کامیابی کے بجائے بے شمار مشکلات اور مصیبتوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ میرا آپ جیسے تمام دوستوں کو مشورہ ہے کہ بلاوجہ محض شوق کی بنیاد پر وہ بھی کسی عامل کی نگرانی کے بغیر اس طرح عملیات ہرگز نہ کریں۔ جس سے ہمزاد موکلوں کا قابو میں آکر تابع ہونا ممکن ہو۔ اس کے بجائے ایسے کاموں اور ایسے مشاغل کی طرف توجہ دیں جو آپ کے لئے مسرت اور خوشگوار کامیابی کا باعث ہو۔ ہمزاد اور موکل اللہ کی مخلوق ہے۔ خواہ مخواہ کسی کی آزادی کو سلب کر کے غلام بنا لینا بڑا جرم ہے۔ فرض کیجئے اگر کوئی صاحب آپ کی آزاد زندگی کے آزاد خیالات و تصورات اور اعمال کو آپ سے چھین کر آپ کو اپنا غلام بنالیں۔ یا اس کی کوشش کریں تو اس وقت آپ کی رائے اور آپ کا عمل اس شخص کے بارے میں کیا ہو گا؟ اسی بات کو اپنے ذہن میں رکھیں اور بلاوجہ اس طرح کے عملیات سے خود کو باز رکھیں۔ یہی آپ کے حق میں بہتر ہے۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔