Topics
سوال: میں ایک مقامی کالج میں بی اے پارٹ ون کی
طالبہ ہوں۔ میری عمر بیس سال ہے۔ کالج میں مجھے خوبصورت اور صحت مند لڑکیاں دیکھ کر
رشک آتا ہے۔ جسمانی طور پر کافی کمزور ہوں اور آج کل کمزوری بہت زیادہ ہے۔ یقین
کیجئے کہ سیکنڈ ائیر کی چھٹیوں کے بعد کالج میں میری سہیلیوں نے دیکھ کر حیرت کا
اظہار کیا کہ تمہیں کیا بیماری ہو گئی ہے۔ ہاتھ پیر فوراً سن ہو جاتے ہیں۔ کافی
ڈاکٹروں کو بھی دکھایا ، کمزوری اور خون کی کمی بتائی گئی۔ ان کی گولیاں(آئرن کی)
استعمال کر رہی ہوں مگر افاقہ نہیں ہے۔
جواب: آپ ’’لیکیوریا‘‘کی مریضہ ہیں۔ علاج کے ساتھ
ساتھ پرہیز ضروری ہے۔ سرخ مرچ، انڈا، گرم مصالحہ، زیادہ چائے استعمال نہ کریں۔
لیڈی ڈاکٹر کی بجائے یونانی علاج کرائیں۔ رات کو 100بار یَا حفیظُ پڑھ کر گرین رنگ
روشنی کا مراقبہ کریں۔گھر میں بڑی بوڑھوں سے کہہ کر گوند تیار کرائیں اور صبح
ناشتہ میں کھائیں۔ ان سے کہیں کہ گوند میں مغزیات شامل نہ کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔