Topics
سوال:
جب میرا کوئی بچہ تندرست ہوتا ہے اور معمول کی زندگی گزارنے لگتا ہے تو اچانک میرا
دل وسوسوں سے بھر جاتا ہے اور وہ بیمار ہو جاتا ہے۔ میرے پانچوں بچے بیمار ہیں سب
کے جگر خراب ہیں اور لاغر ہیں۔ گویا پیٹ بھر کر کھانے کو نہیں ملتا حالانکہ ایسا
نہیں کوئی جی لگا کر نہیں پڑھتا۔ جونہی کوئی بچہ دل لگا کر پڑھنا شروع کرتا ہے
میرا جی دھک سے ہو جاتا ہے اور وہ بچہ پڑھنے میں دلچسپی لینا چھوڑ دیتا ہے۔ ٹیوشن
پڑھواتی ہوں لیکن بچوں کے نمبر ذرا اچھے آئے اور مجھے اللہ جانے کیا ہوتا ہے اور
اس کے بعد بچے پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اب تو یہ چیز بڑھ کر روز کا معمول بن گئی ہے۔
میری اپنی صحت بہت خراب ہے ، ذرا ٹھیک ہوتی ہے تو یکایک خیال آتا ہے کہ ارے میں تو
ٹھیک ہوں اور پھر میری صحت گر جاتی ہے اور بستر پر دراز ہو جاتی ہوں۔ پہلے میرے
شوہر پر اس چیز کا اثر نہیں ہوتا تھا لیکن اب ان پر بھی اثر ہونے لگا ہے۔ ان کی
نوکری چھوٹ گئی ہے۔ دکان کھولی تھی اچھی چل رہی تھی کہ ایک رشتہ دار نے غبن کر
دیا۔ میں نے برکت کے لئے وظیفہ پڑھا تو دکان کے حالات ٹھیک ہوئے لیکن ایک ملازم نے
سفلی عمل کرا دیا اور کاروبار ٹھپ ہو گیا۔ ان دنوں میرے شوہر اور لڑکے کا ایکسیڈنٹ
بھی ہو گیا۔ میں نے سحر توڑنے کے لئے وظیفہ شروع کیا تو آمدنی میں اضافہ ہونا شروع
ہوا لیکن یہ دیکھ کر حالات میں سدھار آ رہا ہے میرا دل شک اور تذبذب میں گرفتار ہو
گیا ہے۔ پھر کوئی جادو نہ کر دے جیسے یہ خیالات آئے دکان کی سیل پھر کم ہو گئی۔
دکان کے ساتھ ساتھ میرے شوہر نوکری بھی کرتے ہیں۔ میرے شوہر کو جیسے ہی نوکری ملنے
کی امید بندھ جاتی ہے تو میرا دل دھک سے ہو جاتا ہے اور معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔
ایک زمانہ تھا کہ لوگ خود میرے شوہر کے پاس کام کی پیشکش لے کر آتے تھے اور بیک
وقت ان کے پاس کئی پیشکشیں ہوتی تھیں لیکن اب وہ کام کے لئے مختلف جگہوں پر جاتے
ہیں لیکن کام نہیں ملتا۔
جواب:
حالات خراب ہونے کی وجہ آپ کی اپنی ذات ہے۔ کیوں ہے اس کے لئے بہت تفصیل درکار ہے۔
علاج تجویز کیا جا رہا ہے اس پر عمل کریں۔ رات کو سونے سے پہلے آنکھیں بند کر کے
اپنے دل میں جھانکیں اور تصور کریں کہ دل میں ایک سیاہ نقطہ ہے۔
اس
نقطہ کو ذہن کی قوت سے مخالف گھڑی وارAnticlock Wiseگردش
دیں۔ پہلے ایک ہفتے پانچ منٹ تک یہ تصور کریں اور اس کے بعد دو ہفتوں تک تصور کا
دورانیہ دس منٹ کر دیں۔ تین ہفتوں کے بعد آپ کے اندر سے ایک نئی شخصیت جنم لے گی۔
ایسی شخصیت جس کو حالات متاثر نہیں کر سکیں گے البتہ آپ کی شخصیت دوسروں کو متاثر
کرے گی جب حالات کی ستم ظریفی ختم ہو جائے تو اپنے مشکلات کے دور کو فراموش نہ
کریں اور ایسے لوگوں کی اعانت کو اپنا شعار بنا لیں جو امداد کے مستحق ہوں ، دل
کھول کر ضرورت مند لوگوں کی خدمت کریں۔ خدمت ایک وصف ہے جو اللہ کے لئے سب سے
زیادہ پسندیدہ عمل ہے۔ جو لوگ خدمت خلق کرتے ہیں وہ کبھی ناخوش نہیں رہتے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔