Topics

جسم میں کرنٹ لگتا ہے


سوال: میری ہمشیرہ جن کی عمر35سال ہے، عرصہ دراز سے مسلسل بیمار چلی آ رہی ہیں۔ سب سے پہلے انہیں بخار ہوا۔ پھر خسرہ نکلی، اس کے بعد ٹائی فائیڈ ہو گیا۔ پھر قے اور متلی کی شکایت ہو گئی۔ تمام جسم میں درد نے اپنا گھر بنا لیا ہے۔ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں شدت سے درد ہوتا ہے۔ جب گلاس، کٹورا، پلیٹ یا کوئی بھی چیز ہاتھ میں لیتی ہیں تو سارے جسم میں کرنٹ دوڑنے لگتا ہے بالکل اسی طرح جیسے بجلی کے تار چھونے سے جسم میں کرنٹ لگتا ہے۔ بعض اوقات یہ کرنٹ اتنا زبردست جھٹکا دیتا ہے کہ گر کر بیہوش ہو جاتی ہیں۔ علاج مسلسل ہو رہا ہے لیکن جسم میں کرنٹ کیوں لگتا ہے۔ یہ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا۔

جواب: معلوم یہ ہوتا ہے کہ وظیفے بہت زیادہ پڑھے گئے ہیں جن میں آیت الکرسی اور سورۂ واقعہ کے زیادہ امکانات ہیں اور وظیفوں کی وجہ سے ذہن میں روشنیاں بہت زیادہ ذخیرہ ہو گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق یہاں ہر چیز روشنی ہے۔ اللّٰہ نور السمٰوات والارض جب کوئی چیز پکڑی جاتی ہے تو اس کی روشنیاں دماغ سے جا کر ٹکراتی ہیں۔ اور دماغ میں روشنیوں کا ذخیرہ اوور فلو(Over Flow ) ہو جاتا ہے۔ روشنیوں کے ذخیرے میں جیسے ہی ہیجان پیدا ہوتا ہے جسم میں یہ روشنیاں کرنٹ کی صورت میں دوڑنے لگتی ہیں۔ اگر کوئی ایسی چیز جس میں روشنیاں زیادہ ہوں مثلاً کٹورا یا گلاس جس میں پانی بھرا ہوا ہو تو دماغ پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے اور یہ دباؤ جسم کو جھٹکا دے دیتا ہے۔ جسم اس جھٹکے کی طاقت برداشت نہیں کر سکتا اور گر کر معطل ہو جاتا ہے یہی بیہوش ہونا ہے۔ علاج بہت آسان ہے۔ وظیفے پڑھنا چھوڑ دیں، نمک کی مقدار کم سے کم کر دیں۔ جوتے، چپل یا سینڈل ربڑ کے سول کے استعمال کئے جائیں ، لیدر سول کے جوتے قطعاً نہ پہنیں۔ اس طرز عمل سے جسم میں کرنٹ لگنے کی شکایت اور دوسری سب تکالیف ختم ہو جائیں گی۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔