Topics

زندگی کا ساتھی


سوال: میں چھوٹی عمر میں ایک لڑکے سے منسوب کر دی گئی تھی ۔سارے خاندان والے بھی یہ بات جانتے تھے۔ جب میں نے ہوش سنبھالا اور یہ بات میرے کان میں پڑی تو خودبخود میرے دل میں ان کے لئے جگہ پیدا ہو گئی اور میں نے ذہنی طور پر انہیں قبول کر لیا کچھ عرصہ پہلے بعض رشتہ داروں نے مخالفانہ کردار ادا کر کے ہم دونوں کے خاندان کے درمیان اختلاف پیدا کر دیا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب ہماری زندگی کے ہموار راستے میں یکایک ایسے کانٹے اگ آئے ہیں جن میں سے گزرنا مشکل ہے۔

صورت حال یہ ہے کہ آنا جانا بھی مکمل بند ہو گیا ہے۔ ذرا تصور کیجئے وہ شخص جسے میں نے ہمیشہ اپنی زندگی کے ساتھی کی حیثیت دی اور جس کا تصور میرے ذہن میں پوری طرح بس گیا ہے وہ کچھ ہی دیر میں میرے لئے اجنبی کر دیا گیا ہے۔ میں یہ سوچتی ہوں تو ان کی جگہ کسی اور کے لینے کا خیال بھی سوہان روح بن جاتا ہے۔ لڑکا برسرروزگار ہے اور اس کی بھی یہی خواہش ہے کہ ہم دونوں بندھن میں بندھ جائیں لیکن خاندان والوں کے رویہ سے دونوں مجبور ہیں۔ عظیمی صاحب! اس معاملے میں شرع میں شرم نہیں ہے۔ میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ مجھے ایسا عمل بتا دیں۔ جس سے مجھے میرا حق مل جائے۔ میں نے تہیہ کر لیا ہے اگر میری شادی وہاں نہ ہوئی تو۔۔۔۔۔۔

جواب: عشاء کی نماز کے بعد ایک سو مرتبہ ان اللّٰہ علی کل شئی محیط اول آخر گیارہ گیارہ باردرود شریف کے ساتھ پڑھیں اور اس وظیفہ کو چالیس روز تک کریں۔ بالکل مطمئن رہیں۔ انشاء اللہ حالات آپ کے حق میں سازگار ہو جائیں گے۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔