Topics

تیسری آنکھ ۔بروج۔آسمانی آبادیاں


سوال: مراقبہ میں دیکھا کہ میرے دماغ میں روشنیاں بھری ہوئی ہیں۔ ایک دن دماغ کو ہلکا سا جھٹکا لگا اور روشنی کی رو نکل کر سامنے فضا میں غائب ہو گئی۔ دیکھا کہ میرے ماتھے پر روشنیوں سے بنی ہوئی ایک آنکھ ہے۔ کسی نے کہا کہ یہ تیسری آنکھ ہے۔ سونے کے لئے لیٹا تو دیکھا کہ میری نگاہیں دیوار کے پیچھے دیکھ رہی ہیں۔ مجھے ڈرائنگ روم میں رکھی ہوئی میز دکھائی دی لیکن اگلے ہی لمحے منظر نگاہوں سے اوجھل ہو گیا۔آپ سے درخواست یہ ہے کہ ان کیفیات کی روشنی میں رہنمائی سے نوازیئے اور یہ بھی بتایئے کہ یہ کیفیت خیالی تھی یا واقعی اس کا کوئی وجود ہے۔

جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ہم نے آسمان کو بروج سے زینت بخشی اور چھپا لیا اسے ہر شیطان مردود سے، روحانیت میں بروج کا مطلب وہ آبادیاں ہیں جو سیاروں اور دوسرے کہکشانی نظاموں میں پھیلی ہوئی ہیں۔ روحانیت ہمیں رہنمائی فراہم کرتی ہے کہ ہم کس طرح اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ان مخلوقات سے متعارف ہوں۔ ان کی طرز رہائش اور معیشت کو دیکھیں اور اس طرح خالق کائنات کی صناعی و حکمت کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

جب کوئی شخص لاشعوری واردات و کیفیات میں داخل ہوتا ہے تو جہاں اس پر بے شمار باتوں کا انکشاف ہوتا ہے ان میں سے ایک آسمانی آبادیوں کا مشاہدہ بھی ہے۔ جیسے جیسے آدمی اپنی صلاحیتوں سے واقف ہوتا رہتا ہے یا اس کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے وہ اور زیادہ وضاحت اور گہرائی سے ان باتوں کو سمجھنے لگتا ہے۔

Topics


Roohani Daak (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔